Maktaba Wahhabi

273 - 611
اور زیادہ اندھا اور راہ سے دور بھٹکا ہوگا (وہاں نجات کا راستہ نہ ملے گا)۔‘‘ قرآنِ کریم سے اعراض کرنے والوں کے خلاف قیامت کے روز خود رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مقدمہ دائر کروائیں گے۔ سورۃ الفرقان (آیت: ۳۰) میں اللہ رب العزت نے فرمایا ہے: { وَقَالَ الرَّسُوْلُ یٰرَبِّ اِِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوْا ھٰذَا الْقُرْاٰنَ مَھْجُوْرًا} ’’اور پیغمبر (اس وقت) یہ عرض کرے گا (میں کیا کروں) میری قوم اس قرآن کو چھوڑ بیٹھی تھی۔‘‘ اس کے بعد آپ غور کریں کہ پھر ٹھکانا کہاں ہوگا؟ یاد رہے جس نے عمل کرنے کے بجائے مال کمانے کے لیے قرآنِ کریم کا علم حاصل کیا، ان کے لیے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے وہ علم حاصل کیا جس سے اللہ کی رضا حاصل ہو ( وہ درست ہے ) لیکن جو اسے دنیاوی مفادات کے لیے حاصل کرتا ہے وہ جنت کی خوشبو نہیں پاسکے گا۔‘‘[1] جس نے فخر جتلا نے یا بڑابننے کے لیے قرآن کا علم حاصل کیا، اس کے لیے آگ ہے۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: ’’علم اس لیے حاصل نہ کرو کہ علما پر فخر جتلاؤ یا جہلا سے جھگڑا کرو یا مجالس میں بڑ ے بن جاؤ، جو شخص ایسا کرے گا، اس کے لیے آگ ہے آگ۔‘‘[2] اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے کہ قرآنِ کریم پڑ ھنے اور اس پر عمل نہ کر نے والوں کے ہونٹ جہنم میں آگ کی قینچیوں سے کاٹے جائیں گے۔[3] اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں قرآن کریم کا قرب نصیب فرما دے اور اسے پڑ ھنے سمجھنے اور عمل کرنے والا بنا دے اور ہمیں اس کی ہدایت نصیب فرما دے کیو نکہ انسان کی ہدایت کے لیے قرآنِ مجید ہی سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ اس لیے انسان کے ازلی دشمن شیطان نے اسے قرآنِ کریم سے دور رکھنے کے لیے بے شمار رکا وٹیں کھڑی کر رکھی ہیں، جس کی وجہ سے ہم اللہ کی اس نعمت سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔
Flag Counter