Maktaba Wahhabi

359 - 611
اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر یہ فضلِ عظیم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک فوت نہیں ہوئے جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر دین مکمل نہیں کر دیا گیا۔ بخاری شریف میں حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب حجۃ الوداع کے خطبہ سے فارغ ہوئے تو اسی جگہ سورۃ المائدۃ کی تیسری آیت نازل ہوئی: { اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا} ’’آج میں نے تمھارے لیے تمھارے دین کو مکمل کر دیا ہے اور تم پر اپنی نعمت کو پورا کر دیا ہے اور میں نے تمھارے لیے دینِ اسلام کو پسند فرمایا ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ حجۃ الوداع میں بھی اشارہ فرما دیا تھا: ’’اے لوگو! شاید میں اور تم آیندہ کبھی اس مقام پر اکٹھے نہ ہوسکیں۔‘‘ رحلت سے چھ ماہ قبل سورت نصر نازل ہو چکی تھی، جس میں ارشادِ الٰہی ہے: {اِِذَا جَآئَ نَصْرُ اللّٰہِ وَالْفَتْحُ . وَرَاَیْتَ النَّاسَ یَدْخُلُوْنَ فِیْ دِیْنِ اللّٰہِ اَفْوَاجًا . فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْہُ اِِنَّہٗ کَانَ تَوَّابًا } ’’جب اللہ تعالیٰ کی نصرت آگئی اور (حق و صداقت کو) فتح نصیب ہو گئی اور آپ دیکھیں گے کہ لوگ فوج در فوج اللہ کے دین میں داخل ہو رہے ہیں۔ پھر آپ اپنے رب کی حمد کے ساتھ ساتھ تسبیح کریں اور اس سے مغفرت ما نگیں۔ یقینا وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے۔‘‘ اس سورت کے نزول سے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ گئے تھے کہ اس میں کوچ کی طرف اشارہ ہے۔[1] آغازِ صفر ۱۱ھ میں سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے سفرِ آخرت کی تیاری شروع فرما دی۔ ایک دن میدانِ اُحد کو تشریف لے گئے اور شہداے اُحد کے لیے دعا کی اور واپس آکر لو گوں کو خطبہ دیا اور فرمایا: ’’لوگو! میں تم سے آگے جانے والا ہوں اور تمھاری شہادت دینے والاہوں۔ واللہ! میں اپنے حوض کو یہاں سے دیکھ رہا ہوں۔‘‘[2]
Flag Counter