Maktaba Wahhabi

370 - 611
ایک متکلم فیہ سند والی روایت میں حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیر کے دن پیدا ہوئے اور پیر کے دن نبوت کا اعلان کیا اور پیر کے دن ہی وفات پائی اور پیر کے دن ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت کے لیے روانہ ہوئے اور پیر کے دن ہی مدینہ منورہ پہنچے اور پیر کے دن ہی حجرِ اسود کو اٹھایا۔‘‘[1] رہا معاملہ تاریخِ ولادت کا، تو اس کے بارے میں خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تو کوئی روایت نہیں ملتی۔ البتہ سیرت ابنِ اسحاق کی ایک روایت سے پتا چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عام الفیل میں پیدا ہوئے، جس سال ہاتھی والے ابرہہ اور اس کے لشکر نے بیت اﷲ شریف پر حملہ کیا اور غضبِ الٰہی کا شکار ہوئے تھے۔ وہ روایت یوں ہے: (( عَنْ قَیْسِ بْنِ مِخْرَمٍ۔۔۔ قَالَ: وُلِدْتُّ أَنَا وَرَسُوْلُ اﷲِ صلی ا للّٰه علیہ وسلم عَامَ الْفِیْلِ فَنَحْنُ وِلْدَانٌ وُلِدْنَا مَوْلِداً وَاحِداً )) [2] ’’حضرت قیس بن مخرم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی سال عام الفیل میں پیدا ہوئے۔‘‘ امام سہیلی رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے: ’’ہاتھی ماہِ محرم میں مکہ آیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس واقعہ کے پچاس دن بعد پیدا ہوئے تھے۔‘‘ امام سہیلی رحمہ اللہ اور محمد بن اسحاق رحمہ اللہ کے بقول جمہور اہلِ علم کا مسلک یہی ہے۔[3] مفسرِ شہیر اور مورخِ کبیر حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اپنی تاریخ ’’البدایۃ و النہایۃ‘‘ میں لکھا ہے کہ جمہور اہلِ علم کا مسلک یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ماہِ ربیع الاوّل میں پیدا ہوئے، لیکن یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس ماہ کے اوّل، آخر، وسط یا کس تاریخ کو پیدا ہوئے؟ اس کے بارے میں مورخین اور سیرت نگاروں نے کثرت سے اقوال نقل کیے ہیں، کسی نے دو ربیع الاوّل کہا ہے، کسی نے آٹھ، کسی نے دس، کسی نے بارہ، کسی نے سترہ اور کسی نے اٹھارہ اور بعض نے بائیس ربیع الاوّل کہا ہے۔ ان سب میں راجح قول دو ہیں: ایک بارہ ربیع الاوّل کا اور دوسرا آٹھ ربیع الاوّل کا۔
Flag Counter