Maktaba Wahhabi

76 - 611
’’جو (فرشتے) عرش کو اٹھا رہے ہیں اور جو (فرشتے) عرش کے گرد ہیں وہ (سب) اپنے مالک کی پاکی تعریف کے ساتھ بیان کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمان والوں کے لیے بخشش مانگتے ہیں (کہتے ہیں:) مالک ہمارے! تیری رحمت اور تیرے علم نے ہر چیز کو گھیر لیا ہے، تو جو لوگ توبہ کرتے ہیں اور تیری (بتائی ہوئی) راہ پر چلتے ہیں، ان کو بخشش دے اور انھیں دوزخ کے عذاب سے بچا دے۔‘‘ کچھ فرشتے جنت کی نگرانی کرتے ہیں اور وہ رضوان اور ان کے ساتھی ہیں اور کچھ جہنم کی نگرانی پر مامور ہیں اور ان کا نام مالک ہے اور کچھ بندوں کے اعمال کا ریکارڈ تیار کرنے میں مصروف ہیں، جو کراماً کاتبین کہلاتے ہیں۔ جیسا کہ سورۃ الانفطار (آیت: ۱۰ تا ۱۲) میں اللہ تعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے: { وَاِِنَّ عَلَیْکُمْ لَحٰفِظِیْنَ . کِرَامًا کَاتِبِیْنَ . یَعْلَمُوْنَ مَا تَفْعَلُوْنَ} ’’اور تم پر نگران (فرشتے) مقرر ہیں، جو معزز ہیں اعمال لکھنے والے، جو کچھ تم کرتے ہو وہ اسے جانتے ہیں۔‘‘ اعمال لکھنے والے دن اور رات کے فرشتے الگ الگ ہیں، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’تم میں دن اور رات کے فرشتے باری باری آتے ہیں۔ وہ نماز ِفجر اور نمازِ عصر کے وقت جمع ہوتے ہیں، پھر وہ فرشتے اوپر چلے جاتے ہیں جنھوں نے تمھارے پاس رات گزاری ہوتی ہے، چنانچہ ان کا رب ان سے سوال کرتا ہے، حالانکہ وہ ان کے بارے میں زیادہ جانتا ہے: تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ تو وہ کہتے ہیں: ہم نے جب انھیں چھوڑا تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور جب ان کے پاس آئے تو بھی وہ نماز ہی پڑھ رہے تھے۔‘‘[1] کچھ وہ فرشتے ہیں جن کے ذمے بادل لانا، بارش برسانا اور پودوں کو اُگانا ہے۔ کچھ وہ فرشتے ہیں جن کے ذمے پہاڑوں کے امور ہیں۔جن کی دلیل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سفرِ طائف سے ملتی ہے، جب نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو طائف والوں نے پتھر وں سے لہو لہان کر دیا اور خون نکل کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter