Maktaba Wahhabi

77 - 611
کے دونوں جوتے پاؤں کے ساتھ چیک گئے۔ اسی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک باغ کی ایک دیوار کے سائے میں بیٹھ گئے اور پھر اسی حالت میں اللہ تعالیٰ سے عرض کی: ’’الٰہی! میں تجھ سے اپنی کمزوری اور بے بسی اور لو گوں کے نزدیک اپنی بے قدری کا شکوہ کرتا ہو ں۔ یا ارحم الراحمین! تو کمزوروں کا رب ہے اور تو ہی میرا بھی رب ہے۔ تونے مجھے کس کے حوالے کر دیا ہے؟ کیا کسی بیگا نے کے جو میر ے ساتھ ناروا سلوک کرے؟ یا کسی دشمن کے جس کو تو نے میرے معا ملے کا مالک بنا دیا ہے؟ اگر مجھ پر تیرا غضب نہیں ہے تو مجھے کوئی پروا نہیں، میرے لیے تیری عافیت زیادہ بہتر ہے، میں تیرے چہرے کے اس نور کی پناہ چاہتا ہوںجس سے تار یکیاں دور ہو گئیں، مجھے تو تیری رضا مطلوب ہے، یہاں تک کہ تو خوش ہو جائے اور تیرے بغیر کوئی زور اور طاقت نہیں۔‘‘ اس دعا کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرن المنازل کے قریب پہنچے تو آسمان پر ایک بادل سا چھا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر اٹھا کر دیکھا تو جبرائیل علیہ السلام نظر آئے۔ انھوں نے پکار کر کہا: ’’آپ کی قوم نے جو جواب آپ کو دیا ہے، اللہ نے اسے سن لیا ہے۔ اب یہ پہاڑوں کا منتظم فرشتہ اللہ نے بھیجا ہے، آپ جو حکم دینا چاہیں، اسے دے سکتے ہیں۔‘‘ پھر پہاڑوں کے فرشتے نے آپ کو سلام کر کے عرض کی: ’’آپ حکم دیں تو دونوں طرف کے پہا ڑ ان لوگوں پر الٹ دوں؟‘‘ جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں! میں ایسا کلمہ نہیں کہوں گا، مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی پشت سے ایسی نسل پیدا فرمائے گا جو صرف ایک اللہ کی عبادت کرے گی اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرا ئے گی۔‘‘[1] اسی طرح جنت اور جہنم کے خازن فرشتے بھی ہیں اور کچھ وہ فرشتے ہیں جو بنی آدم کی حفاظت پر مامور ہیں، جیسا کہ سورۃ الرعد (آیت: ۱۱) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: { لَہٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنْم بَیْنِ یَدَیْہِ وَ مِنْ خَلْفِہٖ یَحْفَظُوْنَہٗ مِنْ اَمْرِ اللّٰہِ } ’’ہر شخص کے آگے اور پیچھے اللہ کے مقرر نگران (فرشتے) ہیںجو اللہ کے حکم سے اس کی حفاظت کرتے ہیں۔‘‘
Flag Counter