Maktaba Wahhabi

85 - 611
اللہ تعالیٰ ہی بہتر جا نتا ہے۔ ایک حدیث میں جو بہت مشہور ہے، حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے سوال کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! انبیا کی تعداد کتنی ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( مِائَۃُ أَلْفٍ وَّأَرْبَعَۃٌ وَّعِشْرُوْنَ أَلْفًا، اَلرُّسُلُ مِنْ ذٰلِکَ ثَلَاثُمِائَۃٍ وَّخَمْسَۃَ عَشَر )) [1] ’’انبیا کی تعداد ایک لاکھ اور چوبیس ہزار ہے، ان میں سے تین سو پندرہ رسول تھے۔‘‘ ان میں سے بعض کے واقعات اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ہمارے لیے بیان فرمائے ہیں اور بعض کے واقعات بیان نہیں کیے، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: { وَ رُسُلًا قَدْ قَصَصْنٰھُمْ عَلَیْکَ مِنْ قَبْلُ وَ رُسُلًا لَّمْ نَقْصُصْھُمْ عَلَیْکَ} [النساء: ۱۶۴] ’’اور آپ سے پہلے کے بہت سے رسولوں کے واقعات ہم نے آپ سے بیان کیے ہیں اور بہت سے رسولوں کے بیان نہیں کیے۔‘‘ ان انبیا علیہم السلام میں سے افضل اور آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، جیسا کہ سورۃ الاحزاب (آیت: ۴۰) میں ارشادِ الٰہی ہے: { مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَ لٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ وَ کَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمًا} ’’محمد تمھارے مَردوں میں سے کسی کے والد نہیں ہیں، بلکہ اللہ کے پیغمبر اور نبیوں (کی نبوت) کی مہر (یعنی اس کو ختم کر دینے والے) ہیں اور اللہ ہر چیز سے واقف ہے۔‘‘ قرآن و حدیث سے صرف یہی معلوم ہوتا ہے کہ مختلف ادوار و حالات میں مبشرین و منذرین (انبیا) آتے رہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم نے نبوت کا سلسلہ اس لیے قائم فرمایا تاکہ کسی کے پاس یہ عذر باقی نہ رہے کہ اے اللہ! ہمیں تو تیرا پیغام نہیں پہنچا، لہٰذایہ سلسلۂ نبوت چلتا چلتا بالآخر ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم فرما دیا گیا۔ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کتنے نبی آئے؟ ان کی صحیح تعداد اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا، تاہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جتنے بھی دعوے دارانِ نبوت ہو گزرے یا ہوں گے، سب دجال اور کذاب ہیں اور ان کی جھو ٹی نبوت پر ایمان لانے والے دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔
Flag Counter