Maktaba Wahhabi

107 - 566
’’اور یقینا تم میں بعض وہ بھی ہیں جو پس و پیش کرتے ہیں پھر اگر تمہیں کوئی نقصان ہوتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر بڑا فضل کیا کہ میں ان کے ساتھ موجود نہ تھا۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے اصحاب کے سامنے منافقین کی یہ صفت بیان کی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے متعلق بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ وَإِنَّ مِنْكُمْ ﴾’’ بے شک تم میں سے۔ ‘‘ یعنی اے مؤمنو! وہ تمہاری گنتی میں سے ، اور تمہاری قوم میں سے وہ لوگ ہیں جو کہ تم سے مشابہت اختیار کررہے ہیں اور ایسا ظاہر کررہے ہیں کہ وہ بھی تمہاری ملت میں سے ہیں،اورتمہاری دعوت کے حامل لوگ ہیں۔ حقیقت میں وہ پیچھے رہ جانے والے منافقین ہیں۔ تم میں سے جو کوئی ان کی پیروی کرے گا وہ اسے بھی تمہارے دشمن سے جہاد و قتال سے اس وقت روک دیں گے جب تم ان سے جنگ کے لیے نکل رہے ہو، اور اگر تمہیں کسی پریشانی کا سامنا کرنا پڑے وقتی طور پر شکست ہو یا تمہارے لوگ قتل کر دیے جائیں، یا دشمن کی طرف سے تمہیں زخم پہنچے تو یہ لوگ کہتے ہیں: ﴿ قَالَ قَدْ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيَّ إِذْ لَمْ أَكُنْ مَعَهُمْ شَهِيدًا ﴾ ’’ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر بڑا فضل کیا کہ میں ان کے ساتھ موجود نہ تھا۔‘‘ ورنہ مجھے بھی زخم یاتکلیف پہنچتی یا قتل کر دیا جاتا۔ اس کا راز یہ ہے کہ اس کی تمہارے ساتھ دشمنی نے اسے تمہارے ساتھ مل کر جہاد کرنے سے پیچھے رکھا ہے۔ اس لیے کہ اسے ان چیزوں کے بارے میں ابھی تک شک ہے جس اجر و ثواب اورانعام کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مؤمن بندوں سے کررکھا ہے۔ اسے تو نہ ہی اللہ تعالیٰ سے کسی نیکی پر ثواب کی امید ہے اور نہ ہی کسی گناہ پر کسی سزا سے ڈرتا ہے۔‘‘[1] ۲۳۔ جہاد سے پیچھے رہنے کے لیے اجازت طلب کرنا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
Flag Counter