Maktaba Wahhabi

310 - 566
﴿ قَالَ لَئِنِ اتَّخَذْتَ إِلَهًا غَيْرِي لَأَجْعَلَنَّكَ مِنَ الْمَسْجُونِينَ ﴾ (الشعراء:۲۹) ’’فرعون کہنے لگا سن لے! اگر تو نے میرے سوا کسی اور کو معبود بنایا تو میں تجھے قیدیوں میں ڈال دوں گا۔‘‘ فرعون کی قوم نے اس کا خوف محسوس کیا اور اس کی بات مان لی۔ ابلیس اس کوشش میں لگار ہتا ہے کہ اللہ کے علاوہ اس کی عبادت کی جائے ، اور اس کی بات مانی جائے۔ وہ چاہتا ہے کہ لوگ صرف اس کی بات مانیں،اس کی پوجا کریں۔ اس کے بالمقابل نہ ہی اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں اور نہ ہی اس کے احکام مانیں۔[1] یہ چیزیں جو کہ فرعون اور شیطان کے اندر تھیں ، یہ ظلم اورجہالت کی انتہاء ہے، اور سارے جنات اور انسانوں کے نفوس میں ان دونوں چیزوں میں سے کچھ نہ کچھ حصہ پایا جاتا ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ انسان کی مدد نہ کرے اور اسے ہدایت نہ دے ، تو وہ امکانی طور پر بعض ان چیزوں کاشکار ہوسکتا ہے جن میں ابلیس اور فرعون گھرے ہوئے تھے۔[2] ۲۔ عمل میں اخلاص کا فقدان: جاہ وہ مرتبہ اور حکومت طلب کرنے والے کی انتہائی کوشش اس مقام و مرتبہ تک پہنچنا اور اس کی حفاظت کرنا ہوتا ہے۔ پس اس کی دوستی اور دشمنی ، عطاء کرنا اور روک لینا ، محبت اور بغض سب کچھ اپنی کرسی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس کے ہاں عمل میں اخلاص مفقود ہوتا ہے ؛ اس وجہ سے وہ ہلاک ہونے والوں میں شامل ہوجاتا ہے۔ ۳۔ کام چوری اور بخل: جب تک ایسے انسان کو بڑا نہ مان لیا جائے وہ کام نہیں کرتا ؛ اورمفید مشورہ دینے میں
Flag Counter