Maktaba Wahhabi

55 - 566
ہے جوکہ ایک وقت سیر ہو کرکھاتے ہیں تو ایک وقت بھوکے رہتے ہیں۔‘‘[1] ۵۔ شادی کی محفلیں اور تقریبات: اسلامی ملکوں میں عمومی طور پر سہاگ رات یا ولیمہ کی رات فضول خرچی ، اسراف اور عیاشی کرنا ایک ضرب المثل بن گیا ہے۔ ہر شخص منفرد چیز پیش کرنے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتا ہے ، اور اس کام کے لیے میدان سجتے ہیں۔ اب لوگوں کا یہ حال ہے کہ شادی ہالوں کی قیمتیں خیالی حد کو پہنچنے لگی ہیں۔ صرف دلہن کا سہاگ رات کا لباس ہی ایک مستقل حکایت بن چکی ہے۔سہاگ رات کے لباس کی قیمتیں بھی انسانی خیالات سے آگے بڑھ چکی ہیں۔ دولہا کے لیے اس آگ میں جلنا لازم ہوچکا ہے ، اس لیے کہ لڑکی اور اس کے اہل خانہ عالیشان قسم کے لباس اور فاخرانہ طرز سے کم کپڑے پر راضی ہی نہیں ہوتے اور پھر اس کے لیے بھی عالمی ٹریڈ مارک کو مدِ نظر رکھا جاتا ہے۔ شادی کی محفلوں میں فضول خرچی کا نقصان صرف مال کے ضائع ہونے اور لوگوں میں حسد و بغض کے پھیلنے تک ہی محدود نہیں ہوتا، بلکہ اس کا نقصان دوسرے نوجوانوں تک سرایت کرجاتا ہے کہ بعض لوگ جب اتنے اخراجات دیکھتے ہیں جن کے وہ متحمل نہیں ہوسکتے تو وہ شادی کرنے سے ہی مایوس ہو کر بیٹھ جاتے ہیں۔ اب ایسے نوجوان آگ کی دو بھٹیوں میں سے ایک میں جلتے رہتے ہیں۔ یا تو کنوارے پن کی بھٹی یا پھر اس قرض کی بھٹی جس کاسبب یہ شادی ہوتی ہے۔ ۶۔ موبائل اور دیگر اشیاء: عیش پرستی کی صورتوں میں سے ایک صورت لوگوں کے دلوں پر غالب آچکی ہے ، وہ نئے نئے موبائل فون کی ایجاد اوران کے لیے رنگ برنگے غلاف اور دیگر لوازمات ہیں۔اب تو گولڈن نمبر کی فروخت کے لیے بولیاں لگتی ہیں جن میں بعض نمبرز خیالی حد تک بلند قیمتوں میں فروخت ہوتے ہیں۔
Flag Counter