Maktaba Wahhabi

262 - 566
امید دلائیے ، اور نیکی کے کاموں میں راغب کیجیے۔ اس لیے کہ جب انسان کے نفس میں رغبت اور خوف جمع ہوجائیں تو یہ ان کے سامنے سر تسلیم خم کرلیتا ہے ، اور ان کی بات ماننے لگ جاتا ہے۔ ‘‘[1] خواہشات کی پیروی کے نقصانات میں سے چند ایک یہ ہیں: آخرت کا خسارہ: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ فَأَمَّا مَنْ طَغَى (37) وَآثَرَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا (38) فَإِنَّ الْجَحِيمَ هِيَ الْمَأْوَى (39) وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى (40) فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى ﴾ (النازعات:۳۷ تا ۴۱) ’’توجس (شخص) نے سرکشی کی ہوگی اور دنیاوی زندگی کو ترجیح دی ہوگی اس کا ٹھکانا جہنم ہی ہے۔ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرگیا اور اپنے نفس کو خواہش سے روک لیا۔ تو اس کا ٹھکانا جنت ہی ہے۔‘‘ سیّدنا امام شعبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ خواہش پرستی کا نام ’’ھوا ‘‘ اس لیے رکھا گیا ہے کہ یہ انسان کو لے کر جہنم کے گڑھوں میں گرادیتی ہے۔‘‘[2] سیّدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ جس انسان کی تمام تر فکر ہی اس کا پیٹ اور شرمگاہ ہو ، اس انسان کا ترازو قیامت والے دن گھاٹے کا شکار ہوگا۔‘‘[3] اس سے مقصود پیٹ اور شرمگاہ کی شہوت ہے۔ خواہش پرست انسان اپنی خواہشات کی وجہ سے پاگل ہوجاتاہے، اور قیامت کے دن کامیاب لوگوں کے ساتھ نہیں اٹھ سکے گا بلکہ مرگی والے مریض کی طرح غش کھاکر گر جائے گا ،
Flag Counter