Maktaba Wahhabi

263 - 566
جیسا کہ وہ اس دنیا میں باطل پرستوں کی صحبت میں پاگل ہوا جاتا تھا۔ محمد بن ابی الورد فرماتے ہیں: ’’ بے شک اللہ تعالیٰ کے لیے ایک ایسا دن ہے جس دن کوئی بھی خواہش پرست نجات نہیں پاسکے گا۔قیامت کے دن دیر سے ہوش میں آنے والوں میں سے وہ انسان ہے جو کہ خواہشات پرستی کے مرض میں گرفتار ہے۔‘‘[1] سیّدنا عطا رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ جس انسان کی خواہشات اس کی عقل پر غالب آجائیں، اوروہ ان کو قابو کرنے سے عاجز آجائے وہ انسان ذلیل و رسوا ہو کر رہتا ہے۔‘‘[2] یعنی آخرت کے دن میں اسے بہت بڑی رسوائی اٹھانا پڑے گی اور آخرت میں گھاٹا پاکر جہنم رسید ہوجائے گا۔ سیّدنا ابراہیم بن ادھم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’خواہشات سب کی سب بیکار ہیں اور اللہ تعالیٰ کے خوف میں شفا ہے اور یہ بات جان لیجیے کہ آپ کے دل سے خواہشات اس وقت زائل ہوجائیں گی جب آپ کو اس ذات کا خوف محسوس ہوگا جو کہ آپ کو دیکھ رہی ہے۔‘‘[3] خواہش پرستی گمراہی کی طرف لے جاتی ہے: ہر گمراہی کی بنیاد صرف گمان اور خواہش نفس کی پیروی ہے۔ اللہ تعالیٰ گمراہ لوگوں کے بارے میں فرماتے ہیں: ﴿ إِنْ يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَمَا تَهْوَى الْأَنْفُسُ ﴾ (النجم: ۲۳) ’’یہ لوگ صرف اٹکل کے اور اپنی نفسانی خواہشوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ ‘‘ یہ لوگ صرف اٹکل پچو اور بد گمانی کے پیچھے پڑے رہنے کی وجہ سے اور خواہشات نفس کی
Flag Counter