Maktaba Wahhabi

154 - 566
کی۔ وہ ایک محاذ پر مسجد میں داخل ہوئے اور نماز پڑھنے لگے۔ ابن عربی اس مسجد میں موجود تھے۔ شیخ طرطوشی نے نفل نماز پڑھی ؛ جب وہ رکوع کے لیے تکبیر کہتے تو رفع الیدین کرتے اور جب رکوع سے اٹھتے تو رفع الیدین کرتے۔ اس طرح رفع الیدین کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ لیکن اہل اندلس میں امام مالک رحمہ اللہ سے اس کے خلاف روایت نے شہرت پالی ہے کہ ان دونوں حالتوں میں رفع الیدین نہیں کیا جائے گا۔ جب علامہ طرطوشی نے جو کہ متبع سنت عالم تھے ، رفع الیدین کیا جو کہ امام مالک رحمہ اللہ کے مشہور مذہب کے خلاف تھا ، تو بحریہ کے امیر نے اس چیزکو برا جانا۔ وہ اس وقت ابن عربی کے پہلو میں بیٹھا ہوا نماز کا انتظار کر رہا تھا۔ اس نے اپنے ایک فوجی کو حکم دیا کہ شیخ طرطوشی کو قتل کرکے سمندر میں پھینک دیاجائے۔ ابن عربی کہتے ہیں کہ: میرا دل یہ بات سن کر ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا ، وہ میں نے کہا: سبحان اللہ! یہ علامہ طرطوشی فقیہ وقت ہے۔ ‘‘ تو وہ مجھ سے کہنے لگے: پھر یہ رفع الیدین کیوں کرتا ہے؟ انھیں بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، اور مالکیہ کے ہاں بھی یہ ایک روایت میں موجود ہے۔ مگر یہ روایت مذہب میں مشہور نہیں ہے۔ وہ برابر انھیں نصیحت کرتے اور سمجھاتے رہے یہاں تک کہ لوگوں کا غصہ ٹھنڈا پڑ گیا۔‘‘ [1] آپ غور کیجیے ! جہالت غافل انسان کو کیسے اس مقام تک پہنچادیتی ہے یہاں تک کہ وہ مسلمان کا خون بھی حلال سمجھنے لگتا ہے۔ حالانکہ وہ حق اور سنت پر ہے۔ یہ تمام اللہ تعالیٰ کے دین سے جہالت اور لا علمی کی وجہ سے ہے۔
Flag Counter