Maktaba Wahhabi

162 - 566
تھے: ’’ اگر میں روزہ رکھوں تو نماز پڑھنے میں کمزور ہوجاتا ہوں، اور نماز پڑھنا میرے نزدیک روزہ رکھنے سے افضل ہے۔ ‘‘ اگر آپ روزہ رکھتے تو ایک ماہ میں فقط تین دن روزہ رکھتے۔[1] عمومی طور پر وہ اعمال جن کا فائدہ دوسروں کو بھی پہنچتا ہو وہ ان اعمال سے افضل ہیں جن کا نفع انسان کی ذات تک محدود ہو۔ لوگوں کو علم ِ نافع کی تعلیم دینا نفل نماز پڑھنے سے اور نفلی روزہ رکھنے سے افضل ہے ،اگر یہ نماز اور روزہ لوگوں کو تعلیم دینے میں خلل ڈالتے ہوں۔ بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو ان چیزوں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں، اور یہاں سے شیطان موقع پالیتا ہے، اور وہ اس طرح کامیاب ہوجاتا ہے کہ ابن آدم کو زیادہ ثواب والے عمل سے ہٹا کر کم ثواب والے عمل میں مشغول کردیتا ہے۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ شیطان انسان کو کسی ایک برائی تک پہنچانے کے لیے نیکی کے ستر دروازے کھول کر دکھائے، یا پھر اس سے کوئی ایک بڑا خیر کا کام چھڑانے کے لیے خیر کے چھوٹے چھوٹے ستر دروازے کھول دیتا ہے، جیساکہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اس امر کی وضاحت کی ہے۔ ‘‘[2] علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ اور بے شک بعض علماء نے اس طرح فضیلت کو ترتیب دیا ہے کہ وہ کتاب کی تصنیف کو؛ یا علم ِ نافع کی تعلیم کو نفلی نماز یا نفلی روزہ پر ترجیح دیتے تھے۔ اس لیے کہ یہ ایسی کاشتکاری ہے جس کا فائدہ بڑھتا رہتا ہے اور اس سے فائدہ کا حصول بھی طویل عرصہ تک جاری رہتا ہے۔‘‘[3]
Flag Counter