Maktaba Wahhabi

165 - 566
حاصل نہ کرنے کی بھی انتہائی خطرناک سزا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ سَأَصْرِفُ عَنْ آيَاتِيَ الَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَإِنْ يَرَوْا كُلَّ آيَةٍ لَا يُؤْمِنُوا بِهَا وَإِنْ يَرَوْا سَبِيلَ الرُّشْدِ لَا يَتَّخِذُوهُ سَبِيلًا وَإِنْ يَرَوْا سَبِيلَ الْغَيِّ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلًا ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَكَانُوا عَنْهَا غَافِلِينَ ﴾ (الاعراف: ۱۴۶) ’’عنقریب میں اپنی آیات سے ان لوگوں کو پھیر دوں گا جو زمین میں حق کے بغیر بڑے بنتے ہیں اور اگر ہر نشانی دیکھ لیں تو بھی اس پر ایمان نہیں لاتے اور اگر بھلائی کا راستہ دیکھ لیں تو اسے راستہ نہیں بناتے اور اگر گمراہی کا راستہ دیکھیں تو اسے راستہ بنا لیتے ہیں، یہ اس لیے کہ بے شک انھوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور وہ ان سے غافل تھے۔‘‘ یعنی انھیں قرآن میں غور و فکر کرنے کی توفیق نہیں دوں گا، اور نہ ہی وہ ان آیات سے عبرت حاصل کرسکیں گے اور یہ نشانیاں ان کے سامنے سے گزریں گی ، مگر وہ ان سے کوئی بھی فائدہ حاصل نہیں کرسکیں گے۔ علامہ بیضاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’انھیں ان کی تکذیب کی وجہ سے آیات کے فہم و تدبر سے موڑا جارہا ہے، اور انھیں سمجھنے کی توفیق نہیں دی جارہی۔‘‘[1] یہ انتہائی بلیغ سزا ہے ؛ مگر اہل غفلت کو اس کا شعور نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ اہل غفلت کو اس سے بڑی ایک سزا اور بھی غفلت کی صورت میں ہی دیتے ہیں، جوکہ ان کے کرتوں کا پورا پورا بدلہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ فَلَمَّا زَاغُوا أَزَاغَ اللَّهُ قُلُوبَهُمْ ﴾ (الصف:۵) ’’پس جب وہ لوگ ٹیڑھے ہوگئے تو اللہ نے ان کے دلوں کو اور ٹیڑھا کر دیا۔ ‘‘
Flag Counter