Maktaba Wahhabi

174 - 566
امیدیں نہ رکھتا ہوں ، اور پھر ایسی شام بھی آگئی کہ عربوں میں کوئی ایسا نہیں ہے جو ہم پر ترس نہ کھاتا ہو۔‘‘[1] دیکھیں ! ان لوگوں کا صبح کے وقت کیا حال تھا ، اور شام ہوتے ہوتے کیا حال ہوگیا؟ بے شک یہ عبرت اور نصیحت ہے کیا ہے کوئی جو عبرت حاصل کرے؟۔ جعفر البرمکی کی ماں عبادۃ عید الاضحی کے دن لوگوں کے پاس گئی ، وہ ان سے سردی سے بچنے کے لیے جسم گرم رکھنے کے لیے مینڈھے کا چمڑا مانگ رہی تھی۔ لوگوں نے اس سے ان نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جن میں وہ رہا کرتی تھی۔ توکہنے لگی: ’’ایسے ہی عید کی ایک صبح میرے پاس چار سو لونڈیاں تھیں، اور میں کہتی تھی میرا بیٹا جعفر میرا نافرمان ہے یعنی میری صحیح خدمت نہیں کرتا۔‘‘[2] اس کا حال ایک عید کے دن تو یہ تھا کہ نعمتوں کی بھر مار تھی اور دوسری عید پر یہ حال ہوگیا کہ لوگوں سے اپنے جسم کو گرم رکھنے کے لیے کوئی گرم کپڑا مانگتی پھرتی تھی۔ صالحین میں سے کسی ایک نے کہا ہے کہ: میرا گزر کوفہ کے گھروں میں سے ایک گھر پر ہوا۔ میں نے سنا کہ گھر کے اندر ایک لونڈی گا رہی تھی: أَلَا یَادَارُ لا یُدْخُلُکِ حُزْنٌ وَلَا یَذْہَبُ بِسَاکِنِکِ الزَّمَانُ ’’آگاہ ہوجا اے گھر ! تیرے اندر کبھی غم داخل نہیں ہوگا ، اور نہ ہی تیرے رہنے والوں کو زمانہ ختم کرسکے گا۔ ‘‘ پھر اس کے بعد بھی ایک بار میرا گزر اس گھر کے سامنے سے ہوا۔ تو میں نے دیکھا کہ دروازے پر درماندگی کے آثار ہیں اوروحشت چھائی ہوئی ہے۔ میں نے پوچھا: اس گھر والوں کو کیا ہوگیا؟ تو کہنے لگے: ’’ ان کا بڑا مر گیا ، گھر کا مالک مر گیا۔ ‘‘
Flag Counter