Maktaba Wahhabi

191 - 566
تاکہ ہم ان سے اپنی مصلحتیں پوری کرنے میں مدد حاصل کریں۔ پس اللہ تعالیٰ نے ہمارے اندر کھانے پینے کی لذت اور شہوت پیدا کی۔ بلاشبہ یہ چیزیں فی نفسہ رحمت ہیں اور اسی سے اس دنیا میں ہمارے جسم باقی رہتے ہیں، اور ایسے ہی نکاح کی شہوت اور اس سے حاصل ہونے والی لذت کا حال ہے۔ یہ بذات خود ایک نعمت ہے، اوراسی سے نسل کا بقا ممکن ہے۔اگر ان قوتوں سے ان چیزوں پر مدد لی جائے جن کا ہمیں حکم دیا گیا ہے ، توپھر یہ چیز ہمارے لیے دنیا و آخرت میں بڑی سعادت کا باعث ہے، اورہم ان لوگوں میں سے ہوں گے جن پر اللہ تعالیٰ نے اپنا مطلق انعام کیا ہے۔ اگر ہم ان شہوات کو ان چیزوں میں استعمال کریں جن سے ہمیں منع کیا گیا ہے ، جیسا کہ ہم وہ خبیث چیزیں کھائیں جن کے کھانے سے ہمیں روکا گیا ہے ، یا جیسا کہ ظلم سے مال کمانا ، یا مال میں فضول خرچی کرنا ، یا ہمارا اپنی بیویوں پر ظلم کرنا ؛ یا اپنے غلاموں [یا لونڈیوں ] پر ظلم کرنا ، تو ہمارا شمار سرکش ظالموں میں ہوگا جو کہ اس کی نعمتوں کا شکریہ ادا نہیں کرتے۔ ‘‘[1] اس سے ثابت ہوا کہ شہوت بذات خود مذموم نہیں ہے۔ مگر اس کی برائی اس کے استعمال کے لحاظ سے ہے۔ اگر اس شہوت کا استعمال نفع دینے والی چیزوں میں ہو یا پھر ان چیزوں میں ہو جو اس کے لیے مباح ٹھہرائی گئی ہیں ، تو ایسی شہوت انسان کے لیے خیر ہی خیر ہے۔ اگر ایسا نہیں تو کوئی خیر نہیں۔ اس میں بہت بڑی حکمت پوشیدہ ہے۔ اس کے بغیر انسان کے دل میں اولاد کے حصول کے لیے کوئی خواہش بیدار نہ ہوتی، اور بہت سارے شرعی مقاصد پورے نہ ہوسکتے۔ پس اللہ تعالیٰ لطیف و حکیم اور خبیر کی حکمت کا تقاضا یہ ہوا کہ اس نے ہمارے اندر ایسے اسباب اور برانگیختہ کرنے والے عناصر پیدا کیے جو ہمیں ان چیزوں کے لیے متحرک کرتے ہیں جن میں ہماری بقا اور ہماری مصلحتیں پوشیدہ ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا توشہوت و رغبت کی موجودگی کے بغیر
Flag Counter