Maktaba Wahhabi

199 - 566
پھسلن کی جگہوں پر [ اللہ کے فضل و کرم سے ] محفوظ رہتا ہے، اور پھروہ جنت پاکر کامیاب ہوجاتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے ان متقین کے لیے تیار کر رکھی ہے جو غائبانہ طور پر اس سے ڈرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَأُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِينَ غَيْرَ بَعِيدٍ (31) هَذَا مَا تُوعَدُونَ لِكُلِّ أَوَّابٍ حَفِيظٍ ﴾ (قٓ:۳۱، ۳۲) ’’یہ جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا ہر اس شخص کے لیے جو رجوع کرنے والا اور پابندی کرنے والا ہو۔جو رحمان کا غائبانہ خوف رکھتا ہو اور توجہ والا دل لایا ہو۔‘‘ اس سے مراد یہ ہے کہ جب لوگوں کی آنکھوں سے اوجھل ہوتا ہے[اور اللہ کے سوا کوئی اسے دیکھنے والا نہیں ہوتا ، تووہ ] اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے۔‘‘ بقول شاعر: وَإِذَا خَلَوْتَ بِرِیْبَۃِ فِیْ ظُلْمَۃٍ وَالنَّفْسُ دَاعِیَۃٌ إِلَی الطُّغْیَانِ مَاسْتَحِ مِنْ نَظَرِ الْاِلٰہ وَقُلْ لَہَا اِنَّ الَّذِیْ خَلَقَ الظَّلَامَ یَرَانِ ’’ جب اندھیرے میں کسی گناہ کا موقع ملے ، اور نفس تمہیں گناہ کی دعوت بھی دے رہا ہو، تو اللہ کی نظر سے حیا کر ، اور اپنے نفس سے کہہ دے: بے شک جس نے اندھیرے کو پیدا کیا ہے وہ مجھے دیکھ رہا ہے۔ ‘‘ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: إِذَا مَا خَلَوْتَ الدَّہْرَ یَوْمًا فَـلَا تَقُلْ خَلَوْتُ ، وَلٰکِنْ قُلْ عَلَیَّ رَقِیْبُ وَلَا تَحْسَبَنَّ اللّٰہَ یَغْفَلُ سَاعَۃً وَلَا أَنَّ مَا تُخْفِیْ عَلَیْہِ یَغِیْبُ ’’جب کبھی زمانے میں تمہیں تنہائی میسر آئے۔ تو یہ ہر گز نہ کہنا کہ میں تنہا ہوں۔
Flag Counter