Maktaba Wahhabi

207 - 566
بے شک جو آدمی حرام کی طرف دیکھتا ہے ، اس کا حال اس انسان جیسا ہے جو سمندر سے پانی پیتا ہے۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اس کی پیاس بجھ سکتی ہے؟ ہر گز نہیں۔ بلکہ وہ جتنا بھی پئے گا اس کی پیاس اتنی ہی بڑھے گی۔ ایسے ہی شہوت کی نظر سے دیکھنے پر طلب اور زیادہ بڑھتی ہے کسی طرح بھی کم نہیں ہوتی۔ جو انسان اس حدیث پر غور کرے گا جو کہ آنکھوں کی خیانت اور گناہ میں واقع ہونے کے درمیان ربط کو بیان کرتی ہے ، تو اس کے لیے [بد نظری کا خطرہ ]واضح ہوجائے گا۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ نے ابن آدم کے لیے ایک حصہ زنا کا لکھ دیا ہے جو اس سے یقینا ہو کر رہے گا، چنانچہ آنکھ کا زنا دیکھنا ہے اور زبان کا زنا بات کرنا ہے اور نفس خواہش اور تمنا کرتا ہے اور شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔‘‘[1] آپ اس سے بدی نظری کی قباحت کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ حدیث مبارکہ میں بد نظری کو زنا سے تعبیر کیا گیا ہے، اور اس میں کوئی شک و شبہ والی بات نہیں کہ مومن انسان کا دل ان چیزوں سے نفرت کرتا ہے۔ علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ اے میرے بھائی ! اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق دے ، نظر کے شر سے بچو۔ کتنے ہی عابد ہلاک ہوگئے ، اور کتنے ہی زاہد اپنے عزائم توڑ بیٹھے۔ پس بد نظری سے بچ کر رہو ، یہ تمام آفات کا بڑا سبب ہے۔ صرف یہ ہے کہ شروع شروع میں اس کا علاج جلدی ممکن ہوتا ہے، اور جب بار بار بد نظری کا ارتکاب کیا جائے اور یہ فعل دل میں جڑ پکڑ لے تو پھر اس کا علاج بہت مشکل ہوجاتا ہے۔‘‘[2] اس میں کوئی شک نہیں کہ بری نظر شراب کا ایک پیالہ ہے اور اس کا نشہ عشق ہے، اور
Flag Counter