Maktaba Wahhabi

210 - 566
سے انسان حق و باطل اور سچ و جھوٹ کے درمیان تمیز کرنے کی صلاحیت پالیتا ہے۔ اس چیز سے وہ لوگوں کے ساتھ اپنے تمام معاملات میں فائدہ اٹھاتا ہے، اور یہ چیز اس کے لیے صحیح فیصلے کرنے اور دانشمندانہ قدم اٹھانے کے لیے مددگار ثابت ہوتی ہے۔ ۷۔ دل میں بہادری اور ثابت قدمی آتی ہے۔ تو ایسے انسان کے لیے اللہ تعالیٰ بصیرت کی دلیل اور حجت کو جمع کردیتے ہیں اور اسے غلبہ ، قدرت اورقوت سے نوازتے ہیں۔ ۸۔ شیطان کے چور دروازے بند کردیے جاتے ہیں۔ اس لیے کہ نظر ہی تو دل کا بڑا اور اہم دروازہ ہے۔ ۹۔ دل اچھے افکار و خیالات کے لیے خالی ہوجاتا ہے اوران میں ہی مشغول ہوجاتا ہے۔ اس لیے کہ جب کسی ایک کا دل عورتوں اور نو خیز لڑکوں کی تصویروں میں اور عشق [و معشوق ]میں مشغول ہوتو پھر وہ اللہ تعالیٰ کی آیات میں کیسے غور و فکر کرسکتا ہے؟، اور حدیث کے استنباط کو کیسے سمجھ سکتا ہے؟ اور فقہاء کے اقوال میں سے کسی قول کو کیسے سمجھ سکتا ہے؟ اوروہ آسمانوں اور زمینوں میں کیسے غور و فکر کرسکتا ہے؟ ۱۰۔ دل کی اصلاح: اس لیے کہ آنکھوں اور دل کے درمیان ایک راستہ اور واسطہ ہے، اور جب ان میں سے کوئی ایک عضو حرکت میں آتا ہے تو دوسرے میں بھی حرکت محسوس ہوتی ہے، اور ایک عضو دوسرے سے متاثر ہوتا ہے اور اگر ایک کی اصلاح ہو تو دوسرا بھی اصلاح پاتا ہے اور اگر ایک میں فساد واقع ہو تو دوسرا بھی فساد و خرابی کا شکار ہوجاتا ہے۔ جب انسان کی منظور نظر چیزیں اصلاح پالیں گی تو اس کے دل کی بھی اصلاح ہوجائے گی، اور اگر ان میں خرابی واقع ہوئی تو دل میں بھی خرابی پیدا ہوجائے گی۔ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے اپنے نفسوں پر چھ چیزوں کی ضمانت دے دو، میں تمہیں جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ جب تم بولو تو سچی بات کرو، اور جب وعدہ کرو تو اسے پورا کرو، اور جب تمہارے پاس امانت رکھی جائے تو اسے واپس کردو، اور اپنی شرمگاہوں کی
Flag Counter