Maktaba Wahhabi

223 - 566
’’ [آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ] اس شافی دوا کی طرف ان لوگوں کی رہنمائی کی جس کو اللہ تعالیٰ نے اس کام کے لیے ایجاد کیا تھا۔ یعنی شادی۔ پھر شادی کرنے سے عاجز آجانے کی صورت میں اس کا متبادل بھی بتایا اوروہ ہے روزہ۔ اس لیے کہ روزہ نفس کی شہوت کو توڑتا ہے، اور اس پر شہوت کی راہوں کو تنگ کردیتا ہے۔ اس لیے کہ کثرت غذا کا استعمال اور غذا کی کیفیت سے شہوت کو تقویت ملتی ہے۔ پس غذا کی کیفیت اور کمیت شہوت کی پیداوار کو بڑھاتے ہیں جب کہ روزہ نفس پر اس کی پیداوار کو تنگ کردیتا ہے۔ تو یہ خصی سانڈ کے مرتبہ پر ہوجاتاہے، اور بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کہ روزہ کے عادی ہوں ، مگر اس سے ان کی شہوت یا تو مرجاتی ہے یا پھر بہت ہی کمزور ہو جاتی ہے۔ ‘‘[1] سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ((وَالصَّوْمُ جَنَّۃٌ ))[2] ’’اور[ بے شک ]روزہ ایک ڈھال ہے۔ ‘‘ جُنَّۃٌ یعنی ڈھال اور پردہ۔ روزہ انسان کو خواہشات و شہوات کے پیچھے چلنے سے شہوات کے جوش میں آنے اور حرام کاری کے ارتکاب سے بچاتا ہے۔ اس لیے کہ کھانا پینا شہوت کو تقویت دیتا ہے۔ امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جب بھی کھانا کم ہوجاتا ہے تو شہوت کمزور ہوجاتی ہے، اور جب شہوت کمزور ہوتی ہے تو گناہ کم ہوجاتے ہیں۔‘‘[3]
Flag Counter