Maktaba Wahhabi

226 - 566
ہے گو جب تم میں سے کوئی کسی عورت کو دیکھے تواپنی بیوی کے پاس آئے۔‘‘[1] اور ایک روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’بے شک اس [بیوی] کے پاس بھی وہی کچھ ہے جو اُس[عورت] کے پاس ہے۔ ‘‘[2] (کسی عورت کو دیکھے): یہ اچانک دیکھنے پر محمول ہے۔ یا پھر یہ حدیث پردہ کا حکم نازل ہونے سے پہلے کی ہے۔ سیّدنا ابو کبشہ انماری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں تشریف فرماتھے۔ اچانک اپنے گھر میں داخل ہوئے ؛ اور پھر واپس نکلے تو آپ نے غسل کیا ہوا تھا۔ ہم نے کہا: یارسول اللہ! کیا کوئی معاملہ پیش آگیا تھا؟ آپ نے فرمایا: ’’ ہاں ! ہمارے پاس سے فلاں عورت گزری تھی ، تو میرے دل میں عورت کی خواہش پیدا ہوئی۔ تو میں اپنی بعض بیویوں کے پاس چلا گیا؛ اور ان سے حاجت پوری کی اور تم بھی ایسے ہی کیا کرو۔ بے شک تمہارے بہترین اعمال میں سے حلال کے پاس آنا ہے۔ ‘‘[3] امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جو انسان عورت کو دیکھے اور اس کی شہوت جوش میں آئے تو اس کے لیے مستحب یہ ہے کہ وہ اپنی عورت کے پاس آئے اور اس سے ہم بستری کرے۔ تاکہ وہ شہوت کو ختم کرکے اپنے نفس کو تسکین پہنچا سکے، اور اپنے دل کو اس چیز سے بچائے جس میں وہ واقع ہونے والا ہے۔ اس لیے کہ شیطان عورت کے ذریعہ فتنہ میں ابتلاء کی طرف دعوت دیتاہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے مردوں
Flag Counter