Maktaba Wahhabi

229 - 566
میں جب انھیں حرام کی دعوت دی گئی تھی تو آپ نے کیادعا کی؟ [اللہ تعالیٰ آپ کی وہ دعا قرآن میں نقل فرماتے ہیں:] ﴿ قَالَ رَبِّ السِّجْنُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا يَدْعُونَنِي إِلَيْهِ وَإِلَّا تَصْرِفْ عَنِّي كَيْدَهُنَّ أَصْبُ إِلَيْهِنَّ وَأَكُنْ مِنَ الْجَاهِلِينَ (33) فَاسْتَجَابَ لَهُ رَبُّهُ فَصَرَفَ عَنْهُ كَيْدَهُنَّ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴾ (یوسف:۳۳، ۳۴) ’’اس نے کہا اے میرے رب! مجھے قید خانہ اس سے زیادہ محبوب ہے جس کی طرف یہ سب مجھے دعوت دے رہی ہیں اور اگر تو مجھ سے ان کے فریب کو نہ ہٹائے گا تو میں ان کی طرف مائل ہو جاؤں گا اور جاہلوں سے ہو جاؤں گا۔تو اس کے رب نے اس کی دعا قبول کر لی، پس اس سے ان (عورتوں) کا فریب ہٹا دیا۔ بے شک وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کار میں سے یہ بھی تھا کہ شہوات کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے صحابہ کرام کو دعائیں سکھایا کرتے تھے۔ سیّدنا شَکَل بن حمید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے کہا یارسول اللہ ! مجھے کوئی دعا سکھا دیجیے۔ آپ نے فرمایا:کہو: ((اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ سَمْعِیْ وَمِنْ شَرِّ بَصَرِیْ ، وَمِنْ شَرِّ لِسَانِیْ ، وَمِنْ شَرِّ قَلْبِیْ وَمِنْ شَرِّ مَنَیِّيْ۔))[1] ’’ اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اپنی سماعت کے شر سے ، اور اپنی بصارت کے شر سے ، اور اپنی زبان کے شر سے، اور اپنے دل کے شر سے ، اور اپنی منی کے شر سے۔ ‘‘ (مِنْ شَرِّ مَنَیِّيْ خود اپنے شرسے) اس سے مراد شہوت کا شر ہے۔
Flag Counter