Maktaba Wahhabi

234 - 566
۲۔ اللہ تعالیٰ کی مدد اور اس کی جانب سے توفیق۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَلَقَدْ هَمَّتْ بِهِ وَهَمَّ بِهَا لَوْلَا أَنْ رَأَى بُرْهَانَ رَبِّهِ كَذَلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوءَ وَالْفَحْشَاءَ إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِينَ ﴾ (یوسف: ۲۴) ’’اور بلاشبہ یقینا وہ اس کے ساتھ ارادہ کر چکی تھی اور وہ بھی اس عورت کے ساتھ ارادہ کر لیتا اگر یہ نہ ہوتا کہ اس نے اپنے رب کی دلیل دیکھ لی۔ اسی طرح ہوا، تاکہ ہم اس سے برائی اور بے حیائی کو ہٹا دیں۔ بے شک وہ ہمارے خالص کیے ہوئے بندوں سے تھا۔‘‘ ذرا اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پر غور کریں: ﴿ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوءَ وَالْفَحْشَاءَ ﴾’’تاکہ ہم اس سے برائی اور بے حیائی دور کر دیں۔ ‘‘یہ اس جملہ سے زیادہ بلیغ ہے کہ اگر کہا جاتا: (( لِنَصْرِفَہٗ عَنِ السُّوْٓئَ وَ الْفَحْشَآئَ۔)) ’’ تاکہ ہم اسے برائی اور بے حیائی دور کر دیں۔ ‘‘ اس لیے کہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ برائی اور فحاشی کو آپ سے دور کردیا گیاتھا۔ فرض کیجیے اگر آپ ان چیزوں کا ارادہ بھی کرتے تو انھیں اپنے سامنے نہ پاتے، اور نہ ہی ایسا کرنے کی طاقت رکھتے۔ ۳۔ آپ کا گناہ کے اسباب سے بھی بھاگنا۔ ایسا نہیں ہوا کہ آپ نے کہا ہو کہ:’’ میں اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں ، اورپھر ادھر ہی گھر میں بیٹھ گئے ہوں۔‘‘نہیں، بلکہ آپ نے یہ جملہ کہا او راس عورت کے پاس سے بھاگ پڑے اور گھر کے دروازے سے نکلنے کی بھر پور کوشش کی۔ بلاشبہ گناہ کی جگہ کو چھوڑ کر چلے جانا حرام شہوت سے نجات پانے کے لیے مدد گار ثابت ہوتا ہے اور گناہ کے درمیان میں پڑے رہنا اسے گناہ کا کام کرنے پر جرأت دلاتا ہے، اور اس سے دھوکا میں مبتلا کرتا ہے۔ پس جتنا بھی جلدی ہوسکے ، حرام کام کے ٹھکانوں سے بھاگ جائیے۔
Flag Counter