Maktaba Wahhabi

301 - 566
کے بعد امارت دے دی گئی۔ تو تم اس کے سپرد کردئیے جاؤگے اور اگر بغیر مانگے تمہیں مل جائے تو تمہاری مدد کی جائے گی۔‘‘[1] سیّدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ’’میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آیا اور میرے ساتھ اشعریوں میں سے دو آدمی تھے۔ ان میں سے ایک میری دائیں طرف اور دوسرا میری بائیں طرف تھا، اور ان دونوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی عہدے کا سوال کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کر رہے تھے۔ تو آپ نے فرمایا:اے ابوموسیٰ! یا فرمایا: اے عبداللہ بن قیس! تم کیا کہتے ہو؟ میں نے عرض کیا: اس ذات کی قسم! جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے ! ان دونوں نے اپنے دل کی بات پر مجھے مطلع نہیں کیا تھا۔اور نہ میں جان سکا کہ یہ منصب وعہدہ طلب کریں گے۔ ابوموسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: گویا میں دیکھ رہا ہوں کہ پکی مسواک جو ہونٹ کے نیچے گھس چکی ہے۔ پھر آپ نے فرمایا: ہم اسے کسی منصب وعہدہ پر عامل مقرر نہیں کریں گے جو اس کا ارادہ رکھنے والا ہوگا لیکن اے ابوموسیٰ! یا فرمایا: اے عبد اللہ بن قیس! تو جا اور انھیں یمن بھیج دیا۔‘‘[2] [ایک دوسری روایت میں ہے ] سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’عنقریب تم میں امارت(حکومت) کے حریص ہوں گے اور قیامت کے دن تمہیں ندامت ہوگی، پس دودھ پلانے والی اچھی ہے اور دودھ چھڑانے والی بری ہے۔‘‘[3]
Flag Counter