Maktaba Wahhabi

330 - 566
’’اے قاریوں اور علماء کی جماعت ! تم علم کے بعد کیسے گمراہ ہوجاتے ہو؟ یا پھر اپنی نظر کے بعد کیسے اندھے بن جاتے ہو؟ بس اس ذلیل اور ردی دنیا کی وجہ سے۔ تمہارے لیے اس دنیا کی ہلاکت ہو، اوردنیا کی تم سے خرابی ہو۔‘‘ سیّدنا علامہ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ مال اور شرف کی محبت کی اصل دنیا کی محبت ہے اور دنیا کی محبت کی اصل بنیاد خواہش پرستی ہے۔ ‘‘ سیّدنا وہب بن منبہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’انسان اس دنیا میں رغبت کی وجہ سے خواہشات کی پیروی کرتا ہے ،اس دنیا میں رغبت کے اسباب میں سے ایک سبب شرف اور مال کی محبت ہے، اور جو کوئی شرف اور مال سے محبت رکھتا ہے وہ حرام کوحلال جاننے لگ جاتا ہے۔ ‘‘ بے شک دنیا میں رغبت مال اور خواہشات کی پیروی کی بدولت ہے۔ اس لیے کہ خواہشات دنیا میں رغبت، شرف اور مال کی محبت کی طرف دعوت دیتی ہیں۔جب کہ تقویٰ خواہشات نفس کی پیروی سے روکتا ہے ، اور دنیا کی محبت سے ڈانٹتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ فَأَمَّا مَنْ طَغَى (37) وَآثَرَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا (38) فَإِنَّ الْجَحِيمَ هِيَ الْمَأْوَى (39) وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى (40) فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى ﴾ (النازعات: ۳۷ تا۴۱) ’’توجس (شخص)نے سرکشی کی(ہوگی)۔اور دنیاوی زندگی کو ترجیح دی ہوگی۔ (اس کا) ٹھکانا جہنم ہی ہے۔ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرگیا اور اپنے نفس کو خواہش سے روک لیا۔ تو اس کا ٹھکانا جنت ہی ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں کئی مقام پر جہنمیوں کے اوصاف میں بیان کیا ہے کہ یہ لوگ مال دار اور غلبہ اورحکومت والے لوگ ہونگے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِشِمَالِهِ فَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي لَمْ أُوتَ كِتَابِيَهْ (25)
Flag Counter