Maktaba Wahhabi

372 - 566
کے ساتھ ملاحظہ کرسکتے ہیں کہ عاشق اپنی زبان سے معشوق کی موجودگی میں اور اس کی پیٹھ کے پیچھے اقرار کرتا ہے کہ وہ اپنی معشوق کا نوکر اور غلام ہے۔ یہ بیماری زیادہ تر گانا گانے والوں میں پھیلتی ہے۔ اس لیے کہ وہ اپنے گانوں میں کھل کر کہتے ہیں کہ وہ اپنے محبوب و معشوق کے بندے اور اس کے غلام و نوکر ہیں۔ بلکہ بسا اوقات کچھ لوگ تو اس میں اتنے آگے بڑھ جاتے ہیں کہ وہ اس عشق کو ہی نماز اور عبادت سے تعبیر کرتے ہیں۔ ایسا عاشق اپنی معشوق کی رضامندی کو اللہ تعالیٰ کی رضامندی پر ترجیح دیتا ہے، اور اپنی معشوق کی ملاقات کو اللہ تعالیٰ کی ملاقات پر ترجیح دیتا ہے، اور اس کی معشوق کی قربت اور اس سے ملنے کی تمنا اللہ تعالیٰ کی قربت اور اس سے ملنے کی تمنا سے بڑھ کر ہوتی ہے، اور یہ انسان محبوب کی ناراضگی سے اتنا سخت ڈرتا ہے کہ اتنا اللہ تعالیٰ کی ناراضگی سے نہیں ڈرتا، اور اکثر اوقات اپنی معشوق کو خوش رکھنے کے لیے رب تعالیٰ کی ناراضگی کو مول لے لیتا ہے، اور اپنے معشوق کی مصلحتوں کو اللہ تعالیٰ کی رضا مندی پر مقدم رکھتا ہے۔ اگر اس کے اوقات میں سے کچھ تھوڑا بہت وقت معشوق کی یاد اوراس کی اطاعت گزاری سے بچ گیا ، او راس کے ہاں ایمان کا کوئی ادنی سا قطرہ باقی ہوا تو وہ بچا ہوا وقت اپنے رب کی یاد اور اس کی اطاعت گزاری میں لگادیتا ہے، اور اگر سارا وقت معشوق کی اطاعت اور اس کی فرمانبرداری میں لگ گیا تو پھر اللہ تعالیٰ کے حکم اور اس کی اطاعت کو چھوڑ کر اسی میں لگا رہتا ہے۔ عاشق اپنی معشوق کے لیے اپنی جان اور ہر قیمتی چیز جو اس کے بس میں ہو ، قربان کردیتا ہے، اور اپنے رب کے لیے -اگر کچھ خیال آبھی گیاتو- اپنے مال میں سے سب سے ردی اور بے کار چیز نکالتا ہے۔ تو معشوق کے لیے تو اس کا جگر ، اس کا دل ، اس کی تمام سوچ و فکر اس کا اکثر وقت ،اور خالص مال ہوتا ہے؛ جب کہ اللہ تعالیٰ اپنے رب اور پر وردگار کے لیے بچا ہوا وقت ، اور باقی بچی ہوئی چیزیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ کو تو اس نے پس پشت ڈال دیا، اور اس کی یاد کو بالکل ہی بھلادیا، اور اگر کبھی اللہ تعالیٰ کی یاد کے لیے نماز میں کھڑا بھی ہوگیا تو اس کی
Flag Counter