Maktaba Wahhabi

379 - 566
ہوجاتی ہے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ عاشق کا بدن انتہائی لاغر و کمزور ، پریشان حال ، دبلا پتلا اور ایسے ہوجاتا ہے کہ بس چار پائی پر ہی پڑا رہے۔ نہ ہی کوئی کام کرسکنے کی ہمت اس میں باقی رہ جاتی ہے اورنہ ہی کسی کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔ سیّدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما عرفات میں تھے۔ آپ کے سامنے ایک نوجوان پیش کیا گیا۔ جو سوکھ کر اتنا کمزور ہوگیا تھا کہ ہڈیوں پر صرف چمڑی باقی رہ گئی تھی۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے پوچھا: اس نوجوان کا کیا حال ہے؟ لوگوں نے کہا: اسے عشق ہوگیا ہے ،[جس کی وجہ سے اس کا یہ حال ہے]۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما عرفات کا وہ سارا دن عشق سے پناہ مانگتے رہے۔ ‘‘[1] جو کوئی محبت میں حد سے گزر جاتا ہے تو عشق معشوق کے دل پر غالب آجاتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ اپنے محبوب سے جدا ہونے کی ہمت نہیں رکھتا اور نہ ہی اس کے متعلق سوچنا چھوڑ سکتا ہے۔ اس کے محبوب کی صورت ہمیشہ اس کے ذہن میں رہتی ہے۔ [اس کا ذکر ] ہمیشہ اس کی زبان پر رہتا ہے۔ وہ اپنے سپنوں میں بھی اسے ہی دیکھتا ہے، اور جاگتے ہوئے بھی اسی کا خیال رہتا ہے۔ اس یاد کرتے ہوئے صبح کرتا ہے ، اور اس کے نام کی مالا جھپتے ہوئے اس عاشق کی شام ہوتی ہے۔ کسی وقت بھی یہ محبوب اپنے عاشق کے دل و دماغ سے غائب نہیں ہوتا۔ اس عاشق کی جسمانی قوتیں تعطل کا شکار ہوجاتی ہیں۔ اس کی روح میں خرابیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ اس کی سوچ و فکر بدل جاتی ہے۔ مقاصد الٹ جاتے ہیں۔ عاشق کے تن و بدن ، عقل اور روح میں خلل پیدا ہوجاتا ہے۔ عشق کا مرض تمام امراض سے خطرناک مرض ہے۔آپ اس کے لیے آسانی سے نہ ہی کوئی دوا پاسکتے ہیں اور نہ ہی کوئی طبیب۔ اَلْحُبُّ أَوُّلْ مَا یَکُوْنَ لَجَاجَۃٌ یَأْتِیْ بِہَا وَتَسُوْقُہُ الْاَقْدَارُ
Flag Counter