Maktaba Wahhabi

430 - 566
والے بدلہ پر ترجیح دیں، اور یہ کیسے ہوسکتا تھا کہ کوئی انسان اپنے ہاتھ میں موجود حاضر چیز کو ادھار پر دیر سے ملنے والی اس چیز کے بدلے میں بیچ ڈالے جس کا ہم سے وعدہ کیا گیا ہے جو کہ اس دنیا کے لپیٹ لیے جانے اور اس جہاں کے ختم ہوجانے کے بعد ملے گی۔اور اکثر لوگ اپنی زبان حال سے کہہ رہے ہیں: ’’جس چیزکو دیکھ رہے ہو؛ اسے لے لو، اور جس کے بارے میں سن رہے ہو؛ اسے چھوڑ دو۔ پس توفیق الٰہی نے بعض ان لوگوں کی مدد کی جو بعض مقامات کی فضیلت کو جانتے تھے، اور اللہ تعالیٰ نے ایمانی قوت اور بصیرت سے ان کی مدد کی۔اس بصیرت ایمانی کی روشنی میں انہوں نے آخرت کی حقیقت اور اس کے دوام کو دیکھا، اوروہ کچھ دیکھا جو اللہ تعالیٰ اہل اطاعت کے لیے اور اہل معصیت کے لیے تیار کررکھا ہے، اور دنیا کی حقیقت اس کے جلدی ختم ہوجانے ، اس کی بے وفائی ، اہل دنیا کے مظالم بھی ملاحظہ کریں۔ بلاشبہ یہ دنیا ویسے ہی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے بارے میں بیان کیا ہے کہ ’’ بس کھیل تماشہ اور اہل دنیا کے مابین فخر جتلانے کا ساز و سامان اور لوگوں کی کثرت مال و اولاد کی طلب ہے۔اور اس دنیا کی مثال اس بارش کی طرح ہے جو کہ کسان کو بھلی لگتی ہے جس سے اس کی فصلیں ہری بھری اور تروتازہ ہوجاتی ہیں۔ پھر اس کے بعد وہی فصل پیلی ہونے لگتی ہے، اور پھر خشک ہو کر چورہ چورہ ہوجاتی ہے۔ ہم اسی دنیا میں پیدا ہوئے ہیں ،اور یہیں پر پرورش پائی ہے، اور ہم اسی سے ہیں اور اس کے بیٹے ہیں۔ اس کے علاوہ کسی غیر سے مانوس نہیں ہوئے۔ ہماری عادات پختہ ہوچکی ہیں، اور خواہش پرستی نے ہمیں مغلوب کردیا ہے، اور پھر طبیعت اور نفس کے تقاضوں نے بھی اس دنیا میں دل لگی کے لیے مدد کی، اور آخر کار جو انجام ہے وہ ظاہر ہے۔‘‘ خلاصہ کلام:… بیشک دنیا کی محبت اور اسے آخرت پر ترجیح دینے کے دوسبب
Flag Counter