Maktaba Wahhabi

434 - 566
﴿ فَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَلَا أَوْلَادُهُمْ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ بِهَا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنْفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ ﴾ (التوبۃ:۵۵) ’’پس آپ کو ان کے مال و اولاد تعجب میں نہ ڈال دیں اللہ کی چاہت یہی ہے کہ اس سے انھیں دنیا کی زندگی میں ہی سزا دے اور ان کے کفر ہی کی حالت میں ان کی جانیں نکل جائیں۔ ‘‘[1] بعض سلف فرماتے ہیں: ’’اسے اس مال کے جمع کرنے کا عذاب دیا جائے گا ، اوروہ اس دنیا کی محبت میں اپنی جانوں کو ہلاک کردیتے ہیں۔ جب کہ وہ اس مال سے اللہ تعالیٰ کے حق کو روکے رکھنے والے ہیں۔ ‘‘[2] اور یہ بھی کہا ہے کہ ایک گروہ کا یہ موقف ہے: اس دنیا میں انھیں عذاب ایسے دیا جائے گا کہ ان کے مال کو ان کے کفر کی وجہ سے مال ِ غنیمت بنائے جانے کا خطرہ رہتا ہے۔او ران کی اولاد کوغلام بنائے جانے کا اندیشہ رہتاہے۔ بے شک یہ حکم اگر چہ کافر کے لیے ہے ،مگر باطن میں وہ[منافق بھی ایسے ہی ہیں۔ یہ بھی مذکور لوگوں کی جنس سے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے منافقین کو [ان کے نفاق و کفر پر ] باقی رکھا ہے۔اور ظاہری اسلام کی وجہ سے ان کے اموال اور اولاد کو تحفظ دیا ہے، اور ان کے باطنی معاملات اسی کے سپرد ہیں۔ یہاں پر[اس آیت میں] اللہ تعالیٰ کے ارادہ سے مقصود ’’کونی ‘‘ ارادہ ہے جو کہ مشیت کے معنی میں ہے، اورجو چیز اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں وہ لازمی طور پر ہو کر رہتی ہے اورجو چیزنہیں چاہتا وہ کبھی نہیں ہوتی۔ صحیح بات تو یہ ہے کہ اس دنیا سے عذاب دیا جانا یہ قابل مشاہدہ چیز ہے۔ اس کا نظارہ دنیا کے طلب گاروں اور اس سے محبت رکھنے والوں اور دنیا کوآخرت پر ترجیح دینے والوں کو ملنے والے عذاب سے کیا جاسکتا ہے کہ یہ لوگ کیسے اس دنیا کے حصول کی
Flag Counter