Maktaba Wahhabi

436 - 566
’’دیکھ اس کا کہنا نہ ماننا جس کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سے غافل کر دیا ہے اور جو اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہے اور جس کا کام حد سے گزر چکا ہے۔‘‘ پس غفلت کا یہ پردہ خواہشات کی پیروی کی وجہ سے ہوتا ہے، اور بھول جانا بھی غفلت کی ہی جنس سے ہے۔ اسی لیے بعض لوگ غفلت اور سہو دونوں کو ایک ہی معنی میں استعمال کرتے ہیں، اور اس سے مقصود ہوتا ہے کہ کسی چیز کا دل سے نکل جانا۔پس تمام برائیوں کی جامع بیماری غفلت اور شہوت ہے۔ نیز غفلت اللہ تعالیٰ سے اور آخرت کے گھر سے انسان کے لیے اس خیر کے دروازے کو بند کردیتی ہے جو بیداری سے اور اللہ تعالیٰ کی یاد سے ملتی ہے۔ غفلت، شہوت ، برائی، سہواور خوف کے دروازے کھولتی ہے۔ پس دل اسی چیز میں مغمور رہتا ہے جس کی وہ خواہش کرتا ہے اور جس کا خوف رکھتاہے۔ اللہ تعالیٰ سے غافل رہتا ہے، غیر اللہ کے در پر بھٹکتا رہتا ہے۔ وہ اللہ کی یاد کو بھول جاتا ہے، اس لیے کہ یہ غیر اللہ میں مشغول ہو کر حد سے گزر گیا ہے، اور دنیا کی محبت نے اس کے دل کو زنگ لگادیا ہے۔ جیسا کہ صحیح بخاری میں اور دوسری کتب احادیث میں ہے ؛ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’دینار اور درہم کا بندہ اور قطیفہ اور خمیصہ کا بندہ ہلاک ہوجائے (یہ دونوں چادریں ہیں) اسے اگر دیا جائے تو مسرور ہوتا ہے، اور اگر نہ دیا جائے تو ناراض ہوجاتا ہے۔‘‘[1] اس حدیث میں [دنیا کے طلب گار ]انسان کو اس چیز کا بندہ قرار دیا گیا ہے جس کے موجود ہونے سے وہ راضی ہوتا ہے، اور کھو جانے سے ناراض ہوجاتا ہے۔یہاں تک کہ اسے درہم کا بندہ بھی قراردیا گیا، اور ان تمام چیزوں کا بندہ قراردیاگیا ہے جن کا اس حدیث میں بیان گزرا ہے۔ (قطیفہ): اس مسند کو کہتے ہیں جس پر بیٹھا جاتا ہے۔ دنیادار انسان ان کا بھی خادم ہوتا ہے۔‘‘[2]
Flag Counter