Maktaba Wahhabi

440 - 566
تعالیٰ اس کے مجتمع کاموں کو منتشر کر دیتا ہے۔ محتاجی اس کی دونوں آنکھوں کے سامنے کر دیتا ہے اور دنیا سے بھی اسے اتنا ہی ملتا ہے جتنا اس کے لیے [اس کے نصیب میں] لکھا جا چکا ہے۔ جس نے اس حال میں صبح کی کہ اس کی بڑی فکر آخرت کے بارے میں ہو۔ اللہ تعالیٰ اس کے دل کو غنی کر دیتا ہے اس کے ضائع شدہ کاموں کو جمع کر دیتا ہے اور دنیا اس کے پاس ذلیل لونڈی بن کر آتی ہے۔‘‘ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اور یہی حال ان لوگوں کا ہے جن کی بڑی فکر یا ساری کی ساری فکر دنیا کے بارے میں ہوتی ہے، جیسا کہ اس حدیث میں ہے جو امام ترمذی رحمہ اللہ اور دوسرے محدثین نے روایت کیا ہے۔ سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ کَانَتِ الْآخِرَۃُ ہَمَّہُ جَعَلَ اللّٰہُ غِنَاہُ فِی قَلْبِہِ وَجَمَعَ لَہُ شَمْلَہُ وَأَتَتْہُ الدُّنْیَا وَہِیَ رَاغِمَۃٌ وَمَنْ کَانَتِ الدُّنْیَا ہَمَّہُ جَعَلَ اللّٰہُ فَقْرَہُ بَیْنَ عَیْنَیْہِ وَفَرَّقَ عَلَیْہِ شَمْلَہُ وَلَمْ یَأْتِہِ مِنْ الدُّنْیَا إِلَّا مَا قُدِّرَ لَہُ۔))[1] ’’جسے آخرت کا فکر ہو اللہ تعالیٰ اس کا دل غنی کر دیتا ہے اور اس کے بکھرے ہوئے کاموں کو جمع کر دیتا ہے اور دنیا اس کے پاس ذلیل لونڈی بن کر آتی ہے اور جسے دنیا کی فکر ہو اللہ تعالیٰ محتاجی اس کی دونوں آنکھوں کے سامنے کر دیتا ہے اور اس کے مجتمع کاموں کو منتشر کر دیتا ہے اور دنیا بھی اسے اتنا ہی ملتا ہے جتنا اس کے لیے مقدر ہے۔‘‘ ’’ مجتمع کاموں کے بکھیر دیے جانے سے اور دل کو متفرق کردیے جانے سے بڑھ کر
Flag Counter