Maktaba Wahhabi

442 - 566
حاصل کرنے ] کے لیے ان اعمال کا وسیلہ اختیار کرتا ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے آخرت کے گھر کے حصول کا وسیلہ بنایا ہے۔ اس طرح معاملہ ہی الٹ ہوگیا اور حکمت کو پلٹ کر رکھ دیا۔ اس سے اس کا دل بھی الٹ ہوگیا اور اس کے پیچھے چلنے لگ گیا۔ یہاں پر دو باتیں ہوگئیں: ان میں پہلی بات: اس نے ہدف کو وسیلہ بنالیا۔ دوسری بات: آخرت کے اعمال کو دنیا کے لیے بطور وسیلہ کے استعمال کرنے لگا۔ یہ ہر لحاظ سے منعکس شرو برائی ہے، اور دل بھی بری طرح اوندھا ہوگیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لَا يُبْخَسُونَ (15) أُولَئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا النَّارُ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا وَبَاطِلٌ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴾ (ہود ۱۵، ۱۶) ’’جو شخص دنیا کی زندگی اور اس کی زینت پر فریفتہ ہوا چاہتا ہو ہم ایسوں کو ان کے کل اعمال(کا بدلہ)یہیں بھرپور پہنچا دیتے ہیں اور یہاں انھیں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔ہاں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں سوائے آگ کے اور کچھ نہیں اور جو کچھ انہوں نے یہاں کیا ہوگا وہاں سب اکارت ہے اور جو کچھ اعمال تھے سب برباد ہونے والے ہیں۔‘‘ اور ا للہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّلْنَا لَهُ فِيهَا مَا نَشَاءُ لِمَنْ نُرِيدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهُ جَهَنَّمَ يَصْلَاهَا مَذْمُومًا مَدْحُورًا ﴾ (الإسراء:۱۸) ’’جس کا ارادہ صرف اس جلدی والی دنیا (فوری فائدہ)کا ہی ہو اسے ہم یہاں جس قدر جس کے لیے چاہیں سر دست دیتے ہیں، بالآخر اس کے لیے ہم جہنم مقرر کر دیتے ہیں جہاں وہ برے حالوں میں دھتکارا ہوا داخل ہوگا۔‘‘
Flag Counter