Maktaba Wahhabi

444 - 566
’’ سچ مچ انسان تو آپے سے باہر ہو جاتا ہے۔اس لیے کہ وہ اپنے آپ کو بے پرواہ (یا تونگر)سمجھتا ہے۔‘‘ علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ابن ابی حاتم کہتے ہیں: ہم سے زید بن اسماعیل زر گر نے حدیث بیان کی ، وہ کہتے ہیں: ہم سے جعفر بن عون نے حدیث بیان کی، وہ کہتے ہیں: ہم سے ابو عمیس نے حدیث بیان کی ، وہ سیّدنا عون سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں: عبد اللہ نے کہاہے کہ:’’ دو قسم کے لوگ ایسے ہیں جو کبھی سیراب نہیں ہوتے۔ ایک دنیا کا طالب، اور ایک علم کا طالب مگر یہ دونوں کبھی برابر نہیں ہوسکتے۔ صاحب علم جتنا زیادہ علم حاصل کرتا ہے اسی قدر اللہ تعالیٰ کی زیادہ رضامندی حاصل کرتا ہے۔ جب کہ دنیا والا سرکشی اور بغاوت میں بڑھتا جاتا ہے۔پھر آپ نے یہ آیت تلاوت کی: ﴿ كَلَّا إِنَّ الْإِنْسَانَ لَيَطْغَى (6) أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَى ﴾ (العلق:۶تا ۷) ’’ سچ مچ انسان تو آپے سے باہر ہو جاتا ہے۔اس لیے کہ وہ اپنے آپ کو بے پرواہ (یا تونگر)سمجھتا ہے۔‘‘ کسی دوسرے سے کہا گیا: ﴿ إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ ﴾ (فاطر:۲۸) ’’بیشک اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے علماء ہیں۔‘‘ اوریہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوع روایت کی گئی ہے ؛ آپ نے فرمایا: ((مَنْہُوْمَانِ لَا یَشْبَعَانِ: طَالِبُ عِلْمٍ وَطَالِبُ دُنْیَا۔))[1] ’’ دو شخص نہایت حریص ہیں جو کبھی سیراب نہیں ہوتے۔ ایک علم کا طالب۔ دوسرا دنیا کا طالب۔‘‘
Flag Counter