Maktaba Wahhabi

461 - 566
رعنائیوں اور روشنیوں کے نظاروں میں کھو گئے۔وہ وہاں کے پرندوں کے نغمے سنتے رہے ، اور وہاں کے پتھر انھیں بڑے خوبصورت لگنے لگے۔ پھر ان میں سے بعض کے دل میں کشتی چھوٹ جانے ،اور اس کے تیزی سے گزر جانے کا خیال پیدا ہوا۔ جب وہ کشتی کے پاس پہنچے تو انھیں بہت ہی تنگ جگہ ملی۔ وہ وہیں پر بیٹھ گئے، اور بعض ایسے لوگ بھی تھے جو ان پتھروں کے حسن و جمال اور گل و لالہ کی حسن آفرینیوں میں ہی کھوئے رہے۔ان میں بعض نے وہاں سے کچھ پتھر اٹھا بھی لیے۔ جب انھیں کچھ دیر بعد خیال آیا وہ کشتی کے پاس پہنچے تو وہاں پر بہت ہی تنگ جگہ پائی، اور ان کے ساتھ لائے ہوئے سامان نے جگہ مزید تنگ کردی۔ اس وجہ سے کشتی میں بوجھ بھی بڑھ گیا جو کہ ایک وبال بن گیا۔ اب وہ نہ ہی اس بوجھ کو پھینک سکتے ہیں ، بلکہ اسے أٹھالے جانے کو ضروری خیال کرتے ہیں، اور کشتی میں اس کے رکھنے کے لیے جگہ ہی نہیں۔ اس لیے اس نے یہ بوجھ اپنے ہی کندھے پر اٹھالیا۔ اب وہ اس بوجھ کے اٹھانے پر نادم ہوا، مگر اس کی ندامت اسے کوئی فائدہ نہ دے سکی۔ پھر وہ پھول مرجھا گئے، اور ان کی خوشبو تبدیل ہوگئی۔ پھر وہ بدبو میں تبدیل ہوکر تکلیف دینے لگی، اور بعض لوگ اسی باغچہ میں گھس گئے اور کشتی کو بالکل ہی بھول گئے، اوروہ اس گلستان میں دور تک چلے گئے۔ملاح نے کشتی چلانے سے پہلے لوگوں کو آواز دی۔ مگر ان لوگوں کے مشغول ہونے کی وجہ سے آواز ان تک نہ پہنچ سکی۔ اس لیے کہ یہ لوگ کبھی تو پھول توڑتے ،اور کبھی ان روشنوں کی خوشبو سونگھتے۔ کبھی اشجار کا حسن منظر انھیں بھلا لگتا۔ وہ اس کے ساتھ یہ خوف بھی رکھتے تھے کہ کہیں کوئی درندہ نکل کر ان پر حملہ نہ کردے ، یا کوئی کانٹا ان کے کپڑوں میں پیوست ہوکر انھیں داغدار نہ کردے یاان کے پاؤں میں کوئی کانٹا چبھ جائے۔ یا کوئی ٹہنی ان کے جسم کو زخمی کردے ،یا کوئی جھاڑی ان کے کپڑے پر اثر انداز ہو۔ ‘‘[1]
Flag Counter