Maktaba Wahhabi

473 - 566
نہ کی جائے۔ [علمی بحث و تکرار کی اجازت ہے ]۔ کہ فلاں آیت سے کیا مراد ہے؟ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے کیا مقصود ہے؟ یہ جب کسی آیت کے مختلف معانی ہوں تو ان میں سے کسی ایک معنی کو ترجیح دینا۔ یہ بحث و تکرار علم پر مبنی ہوتی ہے جس سے مقصود اللہ تعالیٰ کی مراد کی معرفت حاصل کرنا ہے۔ قرآن میں جھگڑا کرنا کفر ہے ، سے مقصود وہ جھگڑا ہے جو کہ شک و انکار اور تکذیب کے طور پر ہو۔ ابی عمران الجونی سیّدنا جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِقْرَؤُا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ عَلَیْہِ قُلُوْبُکُمْ فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فَقُوْمُوْا عَنْہُ۔)) ’’ تم قرآن کو اس وقت پڑھو جب تک کہ تمہارے دل ملے رہیں جب تم اختلاف کرنے لگو تو اس سے کھڑے ہو جاؤ۔‘‘[1] ٭ یعنی جب تمہارے درمیان اس کے معانی کے فہم میں اختلاف ہوجائے تو کھڑے ہوکر چل پڑو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے درمیان یہ اختلاف شر کی صورت اختیار کرلے۔ ٭ اس میں یہ احتمال ہے کہ یہ ممانعت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کے ساتھ خاص تھی۔ ٭ اور یہ بھی احتمال ہے کہ قرآن کی تلاوت کرو ، اور جو چیزتمہیں اپس میں جمع کرنے والی ہے ،اسے اپنے درمیان لازم پکڑ لو ، اور جب اختلاف واقع ہوجائے ، یا کوئی ایسا شبہ پیدا ہو جائے جس سے اختلاف پیدا ہونے کا اندیشہ ہو،تو اس کو چھوڑ دو ؛ اور قرآن کی محکم آیات کو پکڑے رکھو، ان متشابہات میں دخل اندازی سے گریز کرو جو کہ اختلاف کا سبب بن سکتی ہیں۔ ٭ اہل باطل قرآن کریم کی ان آیات کے پیچھے پڑے رہتے ہیں جن میں مشابہت یا
Flag Counter