Maktaba Wahhabi

483 - 566
’’ہر ذی علم پر فوقیت رکھنے والا دوسرا ذی علم موجود ہے۔‘‘[1] طاؤوس رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیّدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور سیّدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے درمیان حیض والی عورت کے طواف وداع سے پہلے مکہ چھوڑ جانے کے مسئلہ پر مناظرہ ہوا۔ یعنی کیا حائضہ طواف وداع کیے بغیر مکہ چھوڑ سکتی ہے یا نہیں؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے تھے کہ مکہ چھوڑ کر جاسکتی ہے۔ سیّدنا زید بن ثابت فرماتے تھے کہ نہیں جاسکتی۔ سیّدنا زید رضی اللہ عنہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے ،اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا ؛ تو انہوں نے فرمایا: ’’ جاسکتی ہے۔ سیّدنا زید رضی اللہ عنہ وہاں سے نکلے تو مسکرا رہے تھے ،اور فرما رہے تھے: بات تو وہی ہے جو آپ کہہ رہے تھے۔‘‘ ابن عبد البر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: انصاف ایسے ہونا چاہیے۔ سیّدنا زید عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے استاذ ہیں۔ پھر ہمیں کیا ہوگیا ہے کہ ہم ان لوگوں کی اقتداء و پیروی نہیں کرتے۔‘‘[2] وَاللّٰہ الْمُسْتَعَانُ۔ ایک روایت ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے اپنے بیٹے حماد کو مناظرہ و مجادلہ کرنے سے روک دیا تھا اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے متعلق معروف ہے کہ آپ ان بہت بڑے ذہین مناظرین میں سے تھے جو کہ حق بات تک پہنچنے کے لیے مناظرہ کرتے ہیں۔ آپ کا بیٹا کہنے لگا: میں دیکھتا ہوں کہ آپ تو خود ایسے مسائل میں گفتگو کرتے ہیں ، پھر کیا وجہ ہے کہ آپ مجھے منع کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’ میرے بیٹے ! جب ہم گفتگو کرتے ہیں تو ہم میں سے ہر ایک کی حالت یہ ہوتی ہے گویاکہ ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں۔ یہ حال اس خوف کی وجہ سے
Flag Counter