Maktaba Wahhabi

502 - 566
کے نزدیک اور مومنوں کے نزدیک یہ تو بہت بڑی ناراضگی کی چیز ہے اللہ تعالیٰ اسی طرح ہر مغرور سرکش کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔‘‘ یہ بات کس نے کہی ہے؟ اور اللہ تعالیٰ کس سے حکایت نکل کررہے ہیں؟ یہ بات آل فرعون میں سے ایک مومن نے کہی ہے ، جب وہ سیّدنا موسی علیہ السلام کے دفاع کے لیے کھڑا ہوا( تواس نے یہ کلمات کہے )۔ ٭اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ يُجَادِلُونَ فِي آيَاتِ اللَّهِ بِغَيْرِ سُلْطَانٍ أَتَاهُمْ إِنْ فِي صُدُورِهِمْ إِلَّا كِبْرٌ مَا هُمْ بِبَالِغِيهِ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ ﴾ (المومن:۵۶) ’’جو لوگ باوجود اپنے پاس کسی سند کے نہ ہونے کے آیات الٰہی میں جھگڑا کرتے ہیں ان کے دلوں میں بجز نری بڑائی کے اور کچھ نہیں وہ اس تک پہنچنے والے ہی نہیں سو تو اللہ کی پناہ مانگتا رہ بیشک وہ پورا سننے والا اور سب سے زیادہ دیکھنے والا ہے۔‘‘ اس آیت میں تین چیزوں کے درمیان ربط ہے: ’’تکبر ، جدال (جھگڑا) اور مراء (کٹ حجتی)۔ آپ دیکھیں کہ تکبر کیسے انسان کو ناحق جنگ و جدال پر لگاتا ہے، اورناحق کٹ حجتی پر آمادہ کرتا ہے۔ جس سے مقصود حق کومٹانا ، اور تکبرو سرکشی کرتے ہوئے باطل کو ثابت کرنا ہوتا ہے۔ ٭اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يُجَادِلُونَ فِي آيَاتِ اللَّهِ أَنَّى يُصْرَفُونَ ﴾ (المومن:۶۹) ’’کیا تو نے نہیں دیکھا جو اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں وہ کہاں پھیر دئیے جاتے ہیں۔‘‘
Flag Counter