Maktaba Wahhabi

504 - 566
مَرِيدٍ (3) كُتِبَ عَلَيْهِ أَنَّهُ مَنْ تَوَلَّاهُ فَأَنَّهُ يُضِلُّهُ وَيَهْدِيهِ إِلَى عَذَابِ السَّعِيرِ ﴾ (الحج ۳، ۴) ’’بعض لوگ اللہ کے بارے میں باتیں بناتے ہیں اور وہ بھی بے علمی کے ساتھ اور ہر سرکش شیطان کی پیروی کرتے ہیں۔جس پر (قضائے الٰہی)لکھ دی گئی ہے کہ جو کوئی اس کی رفاقت کرے گا وہ اسے گمراہ کر دے گا اور اسے آگ کے عذاب کی طرف لے جائے گا۔‘‘ وہ یہ گمان کرنے لگتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ٰ مردوں کو زندہ نہیں کرے گا۔ ایک کافر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ہڈی لے کر آیا ، جو کہ بوسیدہ ہوکر گل سڑ چکی تھی۔آپ کے سامنے اسے مل کر اڑا دیا، اور کہنے لگا: کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ تمہارا رب اس کو زندہ کرے گا؟ اہل مکہ ایسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جھگڑا کیا کرتے اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے کا انکار کرتے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلَا هُدًى وَلَا كِتَابٍ مُنِيرٍ (8) ثَانِيَ عِطْفِهِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ لَهُ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَنُذِيقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَذَابَ الْحَرِيقِ ﴾ (الحج:۸، ۹) ’’بعض لوگ اللہ کے بارے میں بغیر علم کے بغیر ہدایت کے اور بغیر روشن دلیل کے جھگڑتے ہیں۔جو اپنی پہلو موڑنے والا بن کر اس لیے کہ اللہ کی راہ سے بہکا دے، اسے دنیا میں بھی رسوائی ہوگی اور قیامت کے دن بھی ہم اسے جہنم میں جلنے کا عذاب چکھائیں گے۔‘‘ اس سے مراد وہ متکبر ہے جو لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی راہ سے گمراہ کرنا چاہتا ہو۔ اور جن چیزوں کے بارے میں یہ لوگ جھگڑا کیا کرتے تھے ، ان میں ایک قیامت اور قیامت کا قائم ہونا بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
Flag Counter