Maktaba Wahhabi

52 - 566
لیکن بعض لوگوں کا یہ حال ہے کہ وہ مخصوص و معروف کمپنیوں کے تیار کردہ لباس ہی پہنتے ہیں جو ان کے آرڈر پر تیار کیے گئے ہوتے ہیں تاکہ وہ باقی لوگوں سے جدا اور منفرد شخصیت نظر آئیں۔ اگر یہی چیز عیش پرستی نہیں ہے تو پھر عیش پرستی کیا ہے؟ ہمیں حکم دیاگیا ہے کہ ہم ایسے اچھے کپڑے پہنیں جو ہم پر اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا مظہر ہوں مگر یہ چیز میانہ روی او راقتصاد کی حدود کے اندر ہے۔ سیّدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں نہیں جائے گا۔‘‘ اس پر ایک آدمی نے عرض کیا کہ ایک آدمی چاہتا ہے کہ اس کے کپڑے اچھے ہوں اور اس کی جو تی بھی اچھی ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ خوبصورت ہے اورخوبصورتی کو پسند کرتا ہے تکبر تو حق سے منہ موڑنے اور دوسرے لوگوں کو کمتر سمجھنے کو کہتے ہیں۔‘‘[1] علامہ ابو الفرج ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ سلف صالحین رحمہم اللہ درمیانہ قسم کا لباس پہنا کرتے تھے جو نہ ہی بہت زیادہ اعلیٰ قسم کا ہوتا ، اور نہ ہی ہلکی قسم کا ہوتا، اور ان میں سے اچھی قسم کا لباس جمعہ کے دن اور دوست و احباب سے ملاقات کے لیے چن لیا کرتے تھے۔ان کے ہاں اچھے لباس کا انتخاب برا نہیں سمجھا جاتا تھا۔ جب کہ وہ لباس جو کہ صاحبِ لباس کی عزت و تکریم کو گم کر دیتا لیکن وہ اسے زہد یا فقیری کے اظہار کو متضمن سمجھتا۔ گویا کہ وہ اپنی زبان سے اللہ تعالیٰ پر شکوہ کررہا ہے۔ جس کے پہننے والے کو بھی حقیر سمجھا جاتا ؛ یہ تمام چیزیں سلف کے ہاں مکروہ سمجھی جاتی تھیں۔ ‘‘ پس بہترین امور وہ ہیں جو کہ اعتدال (میانہ روی ) پر مبنی ہوں۔
Flag Counter