Maktaba Wahhabi

67 - 566
’’اے اللہ! آل محمد کو قوت (یعنی صرف اتنا رزق دے جس سے ان کا گزر بسر ہو جائے۔‘‘ [1] اگر ہم میں سے کوئی ایک حقیقی معنی میں اس دنیا میں غور و فکر کرے تو اسے بہت ہی حقیر پائے گا جو کہ اتنی مشقت برداشت کرنے اور اس کے پیچھے دوڑنے کی مستحق نہیں ہے۔ سیّدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ بھیڑ کے ایک بچے جو کہ چھوٹے کانوں والا اور مرا ہوا تھا، کے پاس سے گزرے، آپ نے اس کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: ’’تم میں سے کون اسے ایک درہم میں لینا پسند کرے گا؟‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ہم میں سے کوئی بھی اسے کسی چیز کے بدلے میں لینا پسند نہیں کرتا اور ہم اسے لے کر کیا کریں گے؟ آپ نے فرمایا: کیا تم چاہتے ہو کہ یہ تمہیں مل جائے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ کی قسم! اگر یہ زندہ بھی ہوتا تو پھر بھی اس میں عیب تھا کیونکہ اس کا کان چھوٹا ہے، اب تو یہ مردار ہے۔ آپ نے فرمایا: اللہ کی قسم! اللہ کے ہاں یہ دنیا اس سے بھی زیادہ ذلیل ہے جس طرح تمہارے نزدیک یہ مردار ذلیل ہے۔‘‘ [2] سیّدنا سہل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر اللہ کے نزدیک مچھر کے پر کے برابر بھی دنیا کی قدر ہوتی تو کسی کافر کو اس سے ایک گھونٹ بھی پانی نہ پلاتا۔‘‘ [3] یہ فانی زندگی اس بات کی مستحق نہیں ہے کہ اس کی نعمتوں پر خوشیوں کے شادیانے بجائے جائیں اورنہ ہی اس کی لذتوں کے چھوٹ جانے پر غمگین ہونے کی ضرورت ہے۔
Flag Counter