Maktaba Wahhabi

99 - 566
’’اور وہ اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ بے شک وہ ضرور تم میں سے ہیں، حالانکہ وہ تم میں سے نہیں اور لیکن وہ ایسے لوگ ہیں جو ڈرتے ہیں۔ اگر وہ کوئی پناہ کی جگہ پا لیں، یا کوئی غاریں، یا گھسنے کی کوئی جگہ تو اس کی طرف لوٹ جائیں، اس حال میں کہ وہ رسیاں تڑا رہے ہوں۔‘‘ اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان منافقین کی عاجزی کے بارے میں خبر دے رہے ہیں کہ ان کے خوف و دہشت کا یہ حال ہے کہ وہ اللہ کی قسمیں اٹھاتے ہیں کہ وہ تم میں سے ہی ہیں۔ حالانکہ حقیقت میں وہ تم میں سے نہیں ہیں۔مگر یہ ایک بزدل قوم ہے ؛اسی وجہ سے قسمیں اٹھاتے ہیں۔ اگر یہ لوگ کوئی پناہ گاہ یا قلعہ پاتے یا غاروں میں یا کسی سرنگ میں کو ئی جگہ پاتے تو ان میں گھس جاتے۔ یعنی تمہارے پاس سے بھاگ جانے میں جلدی کرتے۔ اس لیے کہ یہ لوگ آپ لوگوں سے مجبوراً ہی ملتے ہیں خوشی سے نہیں ملتے۔اور یہ چاہتے ہیں کہ کاش تم سے ملاقات ہی نہ ہو۔ مگر احکام کی ضرورت کے لیے۔اسی لیے آپ دیکھیں گے کہ لوگ ہمیشہ خوف زدہ غمگین اور پریشان رہتے ہیں۔ اس لیے کہ اسلام اور اہل اسلام برابر عزت و رفعت پارہے ہیں۔اسی لیے جب کبھی مسلمانوں کو کوئی خوشی ملتی ہے تو اس پر یہ لوگ کبیدہ خاطر ہوجاتے ہیں۔ اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ ان کا مؤمنین کے ساتھ میل جول ہی نہ ہو۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ لَوْ يَجِدُونَ مَلْجَأً أَوْ مَغَارَاتٍ أَوْ مُدَّخَلًا لَوَلَّوْا إِلَيْهِ وَهُمْ يَجْمَحُونَ ﴾’’اگر یہ کوئی بچاؤ کی جگہ یا کوئی غار یا کوئی بھی سر گھسانے کی جگہ پا لیں تو ابھی اس طرف لگام توڑ کر الٹے پاؤں بھاگ جائیں۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَإِذَا رَأَيْتَهُمْ تُعْجِبُكَ أَجْسَامُهُمْ وَإِنْ يَقُولُوا تَسْمَعْ لِقَوْلِهِمْ كَأَنَّهُمْ خُشُبٌ مُسَنَّدَةٌ يَحْسَبُونَ كُلَّ صَيْحَةٍ عَلَيْهِمْ هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْهُمْ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ ﴾ (المنافقون:۴)
Flag Counter