Maktaba Wahhabi

181 - 548
[اے اللہ! میری قبر کو بت نہ بنانا جو پوجی جائے۔ اللہ کا ان لوگوں پر شدت سے غضب ہو جنھوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا] اس سے معلوم ہوا کہ کسی قبر کے ساتھ ایسا کام کرنا جو مسجد کے ساتھ ہونا چاہیے حرام ہے، جیسے جھاڑو دینا، فرش بچھانا، اعتکاف کرنا، پانی کا برتن رکھنا، عمارت بنانا، چراغ جلانا اور غلاف پہنانا وغیرہ۔ جو کوئی یہ کام کرے تو اس پر اللہ کا غضب نازل ہوتا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ جس قبر کے ساتھ لوگ ایسے کام کریں وہ قبر نہیں رہتی، بت ہو جاتی ہے، جیسے ابراہیم واسماعیل علیہم السلام اور لات وغیرہ کی تصویریں اور قبریں لوگوں کے پوجنے کے سبب بت ٹھہر گئی تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابرہیم و اسماعیل علیہما السلام کی تصاویر کو، جو کعبے کے اندر تھیں، اپنے ہاتھ سے ایک چوب دستی سے توڑ ڈالا تھا اور ان تصاویر کا کوئی احترام نہ کیا۔ 5۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض وفات میں فرمایا: (( لَعَنَ اللّٰہُ الْیَھُوْدَ وَالنَّصَاریٰ اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ )) [1] [اللہ یہود ونصاریٰ پر لعنت کرے، کیونکہ انھوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا] اس کو شیخین نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے۔ معلوم ہوا کہ یہ لعنت ملنے والا کام ہے۔ اس سے ہم اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ اب یہی کام بلکہ اس سے ہزار چند زیادہ کام اس امتِ اسلام کے جہال و عوام، بعض پیرزادے اور پیر پرست وگور پرست کرنے لگے ہیں، بلکہ نوبت یہاں تک پہنچی ہے کہ قبروں کو منقش بناتے ہیں اور مجاوروں کو حلوے اور مٹھائی کھلاتے ہیں، لیکن کسی شکستہ مسجد کی مرمت کریں گے نہ موذن کو سوکھی پھیکی روٹی دیں گے، مسجد میں تو وضو وغسل کے لیے مٹی کے برتن بھی نہ دیں اور قبروں پر نقارے بجائیں۔ مسجد میں نماز کے لیے بوریا بھی نہیں اور قبروں پر زربفت وکمخواب کی چادریں پڑی ہیں اور اطلس کے نمگیرے تنے ہیں۔ پھر کیوں نہ اللہ کی لعنت برسے؟ اللہ کے گھر کی بلکہ اس کی ذات پاک کی تعظیم کم اور بندوں کی زیادہ یا اس کے برابر تو اب لعنت کے سوا اور کیا کچھ چاہیے؟ جب سب پیروں کے پیر اور سب بزرگوں کے بزرگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر کے ساتھ ایسے کام کرنے پر بد دعا کریں اور لعنت بھیجیں تو اور بزرگ جن کی ساری بزرگی آپ علیہم السلام کی فرماں برداری کرنے میں تھی، اپنی قبروں کے ساتھ ایسا معاملہ کرنے پر کب راضی ہوں گے؟
Flag Counter