Maktaba Wahhabi

74 - 548
جائے گا کہ اپنی بنائی ہوئی تصویر میں جان ڈالو۔ جس گھر میں تصویر ہوتی ہے، اس میں فرشتے نہیں آتے۔‘‘ (رواہ البخاري)[1] اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اکثر مشرک مورتوں اور تصویروں کو پوجتے ہیں، اس لیے فرشتوں کو تصویروں سے گھِن آتی ہے اور وہ تصویروں والی جگہوں میں نہیں جاتے۔ رہا مصوروں کا معاملہ تو انھیں اس لیے عذاب ہو گا کہ وہ بت پرستی کا سامان اکٹھا کرتے ہیں۔ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ جو بعض جاہل پیغمبروں یا اماموں یا ولیوں یا اپنے پیروں کی تصویروں کی تعظیم کرتے ہیں اور اپنے پاس برکت کے لیے ان کی تصویریں رکھتے ہیں، یہ سب شرک میں ڈوبے ہوئے ہیں، پیغمبر اور فرشتے سب ان سے بے زار ہیں۔ لہٰذا بہتر یہ ہے کہ انسان ان سب تصویروں کو ناپاک سمجھ کر گھر سے نکال دے، تا کہ پیغمبر بھی خوش ہوں اور فرشتے بھی گھر میں آئیں اور ان کے قدم رنجہ کرنے سے گھر میں برکت پھیلے۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ مصور کو پیغمبر کے قاتل کے برابر گناہ ہوتا ہے۔ (رواہ البیھقي) [2] نیز سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مصور کو سب سے بڑا ظالم قرار دیا ہے۔ (رواہ الشیخان) [3] اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مصور درپردہ خدائی کا دعوی کرتا ہے کہ جو چیزیں اللہ تعالیٰ نے بنائی ہیں، یہ ان کے مثل بنانے کا ارادہ کرتا ہے، تو اس بے ادب سے بڑھ کر اور کون ظالم ہو گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اصل مقام و مرتبہ: سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنِّيْ لَا اُرِیْدُ أَنْ تَرْفَعُوْنِيْ فَوْقَ مَنْزِلَتِيَ الَّتِيْ أَنْزَلَنِیْھَا اللّٰہُ تَعَالٰی، أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ، عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ ))(رواہ رزین) [4]
Flag Counter