Maktaba Wahhabi

510 - 548
مرید گرفتار رہتے ہیں۔ یہ بھی شرک خفی کی ایک نوع ہے۔ سلف صالح میں ایسا کوئی طریقہ اور دستور نہ تھا، ان کا عقیدہ وعمل تو یہ تھا: (( أَنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ کَأَنَّکَ تَرَاہُ فَإِنْ لَمْ تَکُنْ تَرَاہُ فَإِنَّہُ یَرَاکَ )) [1] [تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو جیسے اسے دیکھ رہے ہو۔ اگر اتنا نہ ہو تو یہی سہی کہ وہ تمھیں دیکھ رہا ہے] سلف ہرگز تصور شیخ کا مراقبہ نہیں کرتے تھے، بلکہ اگر ان کے سامنے شرک کی یہ نوع پیش آتی تو یقینا ایسے صاحبِ تصور مرید کو مشرک بتاتے۔ ان کے یہاں تو اللہ کے سوا کسی کا مراقبہ وتصور نہیں تھا، ان کا سارا ذکر و فکر اللہ کی ذات و صفات اور افعال و اعمال میں منحصر تھا۔ دلا رامے کہ داری دل دروبند دگر چشم از ہمہ عالم فروبند [تمام دنیا سے آنکھ بند کرکے صرف اپنے محبوب میں ساری دلچسپیاں محدود رکھو] تعویذ گنڈا: سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے ہاتھ میں پیتل کا حلقہ (کڑا) دیکھا تو پوچھا: یہ کیا ہے ؟ اس نے کہا: ’’واہنہ‘‘ کے سبب سے پہنا ہے۔ آپ نے فرمایا: اس کو اتار ڈال، اس سے وہن (بیماری) میں اضافے کے سوا کوئی فائدہ نہ ہوگا: پھر فرمایا: اگر تو اسی حال پر مر جائے گا تو کبھی فلاح نہ پائے گا۔[2] (رواہ أحمد) ’’واہنہ‘‘ وہ بیماری ہے جس سے ہاتھ کی رگ اور جوڑوں میں تناؤ پیدا ہوتا ہے۔ اس حدیث میں جو وعید مذکور ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ کڑا باندھنے والے نے غیر اللہ سے استعانت کی تھی، اسی لیے صحابہ کرام نے کہا ہے کہ شرک اصغر تمام کبائر سے اکبر ہوتا ہے اور شرک میں جہالت و ناواقفیت کا عذر مقبول نہیں ہوتا۔ حدیث مذکور میں اس فعل کے فاعل پر نہایت سخت انکار فرمایا گیا ہے۔ اس سے
Flag Counter