Maktaba Wahhabi

201 - 548
کرنے سے باز آئیں۔ وہ تو جہنم کے کوئلے ہوں گے یا وہ اللہ کے نزدیک گبریلے سے خوار تر ہیں جو گوبر کو اپنی ناک سے لُڑکاتا ہے۔ اللہ نے تم سے کفر کے وقت کی نخوت اور باپ دادوں پر فخر کرنے کو دور کر دیا۔ اب تو دو ہی طرح کے آدمی ہیں: متقی پرہیزگار یا گناہ گار بدبخت بدکردار۔ سب لوگ آدم کی اولاد ہیں اور آدم مٹی سے پیدا ہوئے ہیں۔ اس کو ترمذی اور ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔[1] باپ دادوں میں کچھ اگلے کافر مشرک بھی گزرے ہیں۔ وہ دوزخ کے کوئلے ہو گئے، اب ان پر فخر کرنا حماقت ہے، بلکہ ایسے باپ دادوں کا نام لینا ہتک اور عار ہے۔ مومن کے لیے یہی فخر کی بات ہے کہ پرہیز گار ہو۔ گناہ گار کے لیے بدکاری بدبختی ہے۔ 6۔حدیثِ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ میں فرمایا ہے کہ حسب مال ہے اور کرم تقویٰ ہے۔ اس کو ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔[2] یعنی ساری بزرگی پرہیزگاری میں ہے نہ کہ ذات بھانت میں اور مال دنیا کی آبرو ہے۔ اگر آدمی مال دار ہے تو پھر کوئی اس کی ذات نہیں پوچھتا اور محتاج میں سو طرح کے عیب نکالتے ہیں۔ 7۔عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں فرمایا ہے کہ یہ تمھاری ذاتیں اس لیے نہیں ہیں کہ اوروں کو برا کہو۔ تم سب آدم کی اولاد نقصان میں ایک دوسرے کے برابر ہو، کسی کو کسی دوسرے پر بڑائی نہیں، مگر دینداری اور پرہیز گاری سے۔ آدمی کو برا ہونے کے لیے کفایت کرتا ہے بے ہودہ، بد زبان اور بخیل ہونا۔ اس کو احمد اور بیہقی نے شعب الایمان میں روایت کیا ہے۔[3] یعنی کسی کا نسب بُرا نہیں کہ اس پر طعن کیا جائے اور نہ کسی کا نسب افضل ہے جو وہ اپنے آپ کو بڑا جانے۔ سب آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں۔ اگر ایک میں کچھ نقصان ہے تو دوسرے میں بھی وہی نقصان ہے، مگر ہاں جو لوگ متقی ہیں وہ فاسق سے بہتر ہیں۔ لوگ دو باتوں پر اکثر طعن کرتے ہیں۔ ایک کسی کی اگلی پشت میں اگر کوئی غلام تھا یا کسی کی نانی دادی لونڈی تھی تو اس کو ذلیل وحقیر جانتے ہیں، حالانکہ یہ بات محض بے ہودہ ہے۔ یوسف علیہ السلام کو لوگوں نے بیچا تو وہ ایک کافر کے غلام تھے، پھر
Flag Counter