Maktaba Wahhabi

203 - 548
[مومن مرد اور عورت آپس میں ایک دوسرے کے مدد گار ہیں] نیز فرمایا: ﴿اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ ﴾ [التوبۃ: ۷۱] [سب مسلمان ایک دوسرے کے بھائی ہیں] پھر جب مسلمان کے لیے یہ بات ہے تو کافر کو ایسا سمجھنا چاہیے، جیسے گدھے کتے کو جانتے ہیں یا چوڑے چمار کو سمجھتے ہیں۔ 1۔حدیثِ انس رضی اللہ عنہ میں جھکنے اور بوسہ لینے سے منع کیا ہے اور مصافحہ کرنے کی اجازت دی ہے۔ اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔[1] معلوم ہوا کہ ملاقات کے وقت مصافحے کے سوا جھک کر سلام کرنا اور لپٹ جانا اور اس کے ہاتھ پاؤں یا پیٹھ کو بوسہ دینا درست نہیں ہے، پھر کافر، فاسق اور منافق کے لیے تو یہ کام بدر جہا بدتر اور ممنوع ہے۔ 2۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صحابہ] کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کوئی شخص محبوب نہ تھا، لیکن جب صحابہ کرام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آتا دیکھتے تو کھڑے نہ ہوتے، کیونکہ وہ یہ جانتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قیامِ تعظیمی کو مکروہ رکھتے ہیں اور اس سے ناخوش ہوتے ہیں۔ اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔[2] پھر جو بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بری لگے، اس بات کو کوئی مسلمان کیوں پسند کرے اور عادتِ صحابہ کے خلاف رسم کیوں جاری کرے؟ ہاں جگہ خالی کرنے یا استقبال کے لیے اٹھنااور بات ہے۔ 3۔حدیثِ معاویہ رضی اللہ عنہ میں فرمایا ہے کہ جس شخص کو یہ بات خوش آئے کہ لوگ اس کے رو برو تصویر کی طرح کھڑے رہیں، وہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں کر لے۔[3] معلوم ہوا کہ کسی شخص کی محض تعظیم کے لیے اس کے رو برو کھڑے رہنا درست نہیں ہے اور جس کو یہ پسند ہو وہ دوزخی ہے۔ 4۔حدیثِ ابو امامہ رضی اللہ عنہ میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لاٹھی پر ٹیک لگائے ہوئے آئے تو ہم کھڑے ہو گئے۔ فرمایا: مت کھڑے ہو، جس طرح دوسرے ملکوں کے لوگ ایک دوسرے کے لیے
Flag Counter