Maktaba Wahhabi

209 - 548
چار ہزار درہم کے اب کم و بیش ایک ہزار ایک سو روپیہ ہوتے ہیں۔ پھر عام لوگ جو دس دس، بیس بیس ہزار یا لاکھ یا کروڑ یا زیادہ حق مہر باندھتے ہیں، یہ بالکل خلافِ سنت ہے۔ آدمی کے ذمے اگر مہر قرض رہا اور وہ مر گیا تو جب تک مہر والی کو راضی نہ کرے گا بخشا نہیں جائے گا۔ مہر اور قرض میں کچھ فرق نہیں ہے، پھر زیادہ قرض لینے پر جرات کرنا دینداری سے دوری ہے۔ 5۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب رضی اللہ عنہا کے ولیمے میں ایک بکری کا کھانا دیا تھا۔ اس کو شیخین نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔[1] ولیمہ وہ کھانا ہے جو نکاح کے بعد ہو، پہلے کھانا کرنا لغو اسراف اور خلافِ سنت ہے۔ 6۔صفیہ رضی اللہ عنہا کے ولیمے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیس (حلوہ) کھلایا تھا۔ یہ انس رضی اللہ عنہ سے صحیحین میں مروی ہے۔[2] معلوم ہوا کہ جو کھانا یا حلوہ بے تکلف میسر ہو وہ کھلائے۔ برادری اور دو چار دوست آشنا کافی ہیں۔ زیادہ بکھیڑا نہ کرے کہ یہ بالکل خلافِ سنت ہے۔ 7۔بعض ازواج کے ولیمے میں دو سیر ستّو پر کفایت کیا تھا۔ اس کو بخاری نے صفیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے۔[3] پلاؤ، زردہ، متنجن، شیر مال، باقرخانی، فیرنی، وغیرہ تکلفات کا بکھیڑا کرنا اور عمدہ برنج اور رنج میں پڑنا لا حاصل ہے۔ چار جاہل خوش ہوئے تو کیا ہوا؟ اگر ناخوش ہوئے تو کیا فرق پڑتا ہے؟ 8۔حدیثِ ابن مسعود رضی اللہ عنہ میں آیا ہے کہ پہلے دن کا کھانا کھلانا حق ہے اور دوسرے دن کا سنت اور تیسرے دن کا ریا وسمعہ ہے۔ اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔[4] یعنی اول روز سنت موکدہ اور دوسرے روز دستور اور تیسرے دن کھلانا نام کے لیے ہوتا ہے۔
Flag Counter