Maktaba Wahhabi

218 - 548
اس حدیث کی شرح میں شیخ الاسلام نے بے مثال و مثل کتاب ’’اقتضاء الصراط المستقیم‘‘ لکھی ہے۔ بعض چیزیں فی نفسہ حرام ہیں، جیسے گھر میں تصویریں لگانا، فرش اور تکیے ریشمی قیمتی کپڑوں کے بنانا، سونے کے چھلے اور انگوٹھیاں مرد ہو کر پہننا، بہت سا گوٹا پٹھا پہننا اور چاندی سونے کے برتن، عطردان، آبخورے اور کٹورے رکھنا اور عورت کا بہت باریک کپڑا پہننا جس سے شکم وسینہ نظر آئے وغیرہ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّھَوٰتِ مِنَ النِّسَآئِ وَالْبَنِیْنَ وَ الْقَنَاطِیْرِ الْمُقَنْطَرَۃِ مِنَ الذَّھَبِ وَ الْفِضَّۃِ وَ الْخَیْلِ الْمَسَوَّمَۃِ وَ الْاَنَعَامِ وَ الْحَرْثِ ذٰلِکَ مَتَاعُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ اللّٰہُ عَنْدَہٗ حُسْنُ الْمَاٰبِ ﴾ [آل عمران: ۱۴] [لوگوں کو بہت رجھایا ہے مزے کی محبتوں پر عورتوں اور بیٹوں اور ڈھیر جڑے ہوئے سونے اور چاندی کے اور پلے ہوئے گھوڑے اور مویشیاں اور کھیتی سے، یہ دنیا کی زندگی کا برتنا ہے اور اللہ کے پاس اچھا ٹھکانا ہے] اس جگہ چھے چیزیں دنیا کی زینت بتائیں، پھر آخرت کے ثواب کو ان سے بہتر ٹھہرایا، گویا ان میں منہمک ہو جانا حرام اور عقاب کا سبب ہے۔ خیل وغیرہ میں کوتل گھوڑے جلو میں رکھنا، ہاتھی بگھی پر سوار ہونا، چوبدار ونقیب اور نوبت نقارے ماہی مراتب رکھنا، محل میں بہت سی عورتیں ہونا، خزانہ بہت ہونا اور ملک بہت ہونا وغیرہ داخل ہے۔ اس دنیا کے لیے جس کا نام لیا سو طرح کے جھوٹ اور فریب کرتے ہیں، پھر اگر کسی کو ہاتھ لگے تو رات دن اس کی محافظت اور افزایش میں رہتا ہے، ایک دوسرے پر حسد، بغض وتکبر کرتا ہے، جس کا انجام یہ ہوتا ہے کہ کوئی اس کی تلاش میں اور کوئی حاصل ہونے کے بعد مر جاتا ہے۔ یہ کارخانہ یوں ہی پڑا رہ جاتا ہے، پھر ایسی چیز کی محبت میں کیوں مشغول ہو؟ وہ چیز جو تھوڑی محنت سے ملے، ہمیشہ باقی رہے اور اُس میں عیش وآرام بھی زیادہ ہو، اُس کو کیوں حاصل نہ کرے؟ وہ چیز اللہ کے ہاں کا حسنِ انجام وانعام ہے۔ اللہ نے دنیا کی مثال پانی اور پیداوار سے دے کر فرمایا ہے: ﴿ فَجَعَلْنٰھَا حَصِیْدًا کَاَنْ لَّمْ تَغْنَ بِالْاَمْسِ﴾ [ یونس: ۱۴]
Flag Counter