Maktaba Wahhabi

271 - 548
بلکہ فضیلت کی اس ترتیب سے اصل مقصود اسلام کی نصرت و منفعت کی مقدار کا اظہار ہے، جو ہر ایک کے دور میں واقع ہوئی۔ مثلاً ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کے دور میں دین حق کو جو بے حد و حساب قوت و شوکت حاصل ہوئی اور مجوسی بادشاہوں، اہلِ کتاب اور مشرکوں نے جو ذلت اٹھائی، عثمان اور علی رضی اللہ عنہما کے دور میں اسلام کو وہ قوت و شوکت حاصل نہ ہوئی، اس لیے شیخین (ابو بکر و عمررضی اللہ عنہما )کو وزیرِ مطلق اور سردارِ امت کہا جاتا ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں دو جہتیں موجود تھیں۔ ایک اللہ تعالیٰ سے لینے کی اور دوسری مخلوق کو دینے کی۔ چنانچہ اس دوسری جہت کے اعتبار سے شیخین کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بے حد مناسبت اور خاص مہارت تھی اور بنی آدم کے مختلف فرقوں کے جمع و تالیف کا سلیقہ اور جنگی تدابیر میں جیسا ملکہ اور ید طولیٰ ان کو حاصل تھا، وہ رتبہ کسی اور صحابی کو حاصل نہیں تھا۔ ٭٭٭
Flag Counter