Maktaba Wahhabi

289 - 548
نے اپنا وہ وعدہ پورا کیا جو غربتِ اسلام کے وقت کیا تھا: ﴿ وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّھُم فِی الْاَرْضِ﴾ [النور: ۵۵] [اللہ نے ان لوگوں سے جو تم میں سے ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے، وعدہ کیا ہے کہ انھیں زمین میں ضرور ہی جانشین بنائے گا] نیز اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اوصاف جمیلہ بیان کرتے ہوئے جو یہ فرمایا تھا: ﴿اَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ﴾ [الفتح: ۲۹] [کافروں پر بہت سخت ہیں] زمانہ خلافت میں ان سب امور کا کما حقہ ظہور ہو گیا تھا۔ جو شخص خلفا سے محبت اور اخلاص رکھے، دعاے خیر کے ساتھ انھیں یاد کرے اور ان کے فضائل وحقوق کو کما حقہ سمجھے، اس کا شمار فلاح یافتہ اور کامیاب لوگوں میں ہو گا۔ جو ان سے بغض رکھے اور رافضیوں اور خارجیوں کی طرح ان پر طعن اور عیب زنی کرنے کی فکر میں رہے، وہ ہلاک ہونے والوں میں داخل ہو گا۔ سلطان اور امامِ وقت اگرچہ انتہا درجے کا ظالم و فاسق ہو، معزول کیے جانے کے لائق نہیں ہے، جب تک وہ کسی ایسے امر کا ارتکاب نہ کرے جو کھلا کفر ہو، جیسے عمداً فرض نماز وغیرہ کا ترک کرنا۔ جو لوگ امامِ وقت کے خلاف بغاوت کریں تو انھیں قتل کرنا چاہیے، تاوقتیکہ وہ مطیع اور فرمانبردار نہ بن جائیں۔ جو باغی بھاگ جائیں یا گرفتار ہو جائیں یا زخمی ہو جائیں، انھیں قتل نہیں کرنا چاہیے۔ تابعین رحمہم اللہ ، یعنی وہ لوگ جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی صحبت میں رہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بعد تمام امت سے افضل ہیں۔ اس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے کہ تمام زمانوں سے بہتر میرا زمانہ ہے اور بعد میں وہ لوگ جو اس سے قریب ہیں اور اس کے بعد وہ لوگ جو ان سے ملحق ہیں۔[1] تابعین رحمہم اللہ کے بعد ان لوگوں کی فضیلت ہے جنہیں علم و عمل کے ساتھ تابعین سے قرب کا شرف حاصل ہوا، جیسے صحاح ستہ کے مصنفین اور ان کے اساتذہ و تلامذہ۔ ایک قرن اور زمانے کو دوسرے قرن پر جو فضیلت دی جاتی ہے، اس سے مقصود ہر جہت سے ترجیح نہیں ہے، بلکہ کثرتِ فضائل اور نیکیوں کی نشر و اشاعت کے لحاظ سے ایک کو دوسرے پر فوقیت دی جاتی ہے اور اس بارے میں جو متعارض
Flag Counter